افغان رکن پارلیمنٹ کی ملک میں شدید خانہ جنگی کی وارننگ

حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کی بحالی اور مذاکرات ضروری ہیں اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں پورا ملک خانہ جنگی اور خون خرابے کی نذر ہو جائے گا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

افغانستان سے امریکی افواج سمیت غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء اور طالبان اور افغان فوجوں کے درمیان جاری جھڑپ کے پس منظر میں مذاکرات پر زور دیتے ہوئے افغان پارلیمنٹ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ ملک تیزی کے ساتھ ایک خطرناک خانہ جنگی اور کشیدگی کی طرف جا رہا ہے۔یہ بات انہوں نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات نہ کیے گئے تو پورا ملک خانہ جنگی اور خون خرابے کی نذر ہو جائے گا۔


افغان رکن پارلیمنٹ واقف حکیمی نے منگل کو کہا ہے کہ طالبان نے افغان مفاہمت تک پہنچنے کے لیے کسی بھی لچک کا مظاہرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی مفاہمت کا طالبان اور حکومت کے مابین ایک معاہدہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو امن اور جنگ کی قرارداد کی توثیق کرنی ہوگی۔

دریں اثناء فرانسیسی اخبار 'لی مونڈے' کے ذریعہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان طالبان شدت پسندوں کے اقتدار میں آنے کے راستے پر گامزن ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق طالبان توقعات سے کہیں زیادہ محاذ جنگ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔


پیر کو یہ اطلاع دی گئی ہے کہ طالبان تحریک کے عناصر نے اپنی کوششیں ملک کے شمال پر مرکوز کی ہیں، صوبائی دارالحکومتوں کا محاصرہ کرلیا ہے۔ تین جولائی کو امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان تیزی کے ساتھ کابل کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، رپورٹ میں، دارالحکومت میں مشترکہ امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل سکاٹ ملر کو 4 جولائی کو ملک چھوڑنا تھا، لیکن وہ ابھی بھی موجود ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ طالبان کی پیش رفت اور ملک میں سلامتی کے بگاڑ نے فریقین کے مابین معاملات کی تنظیم نو کا باعث بنی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔