ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کے حق میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ

عدالت کے نو جج میں سے پانچ نے اس فیصلے کے حق میں جبکہ چار نے اختلاف میں ووٹ دیا ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر آئی اے این ایس
ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ کی سپریم کورٹ نے امریکہ میکسیکو سرحد سے متعلق سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور کی ایک متنازع پالیسی کو فی الحال برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کے نو جج میں سے پانچ نے اس فیصلے کے حق میں جبکہ چار نے اختلاف میں ووٹ دیا ہے۔ بی سی سی کی رپورٹ کے مطابق ’ٹائٹل 42‘ نامی ٹرمپ دور کی یہ پالیسی حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ داخلے کے خواہاں غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کر دے۔ اس پالیسی سے ہزاروں لوگ سرحد عبور کرنے سے محروم ہو گئے تھے۔

خیال رہے کہ اس پالیسی میں کسی نرمی کی صورت میں سرحد پر تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے خدشات پیدا ہو گئے تھے۔ اب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یہ کہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل کرے گی۔ تاہم انتظامیہ نے امیگریشن پالیسی میں اصلاحات پر زور دیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم سرحد کو محفوظ، منظم اور انسانی طریقے سے منظم کرنے کے لیے اپنی تیاریوں کو آگے بڑھا رہے ہیں جب ٹائٹل 42 بالآخر ختم ہو جائے گی اور امیگریشن کے لیے قانونی طریقوں میں اضافے جیسے اقدامات اٹھانا جاری رکھیں گے۔‘


لوزیانا سے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر بل کیسیڈی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹائٹل 42 کو ہٹانے سے ہمارا سرحدی بحران مزید خراب تر ہو جاتا اور وائٹ ہاؤس ایسا ہونے دینے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’سپریم کورٹ کو اس کے تحفظ کے لیے قدم اٹھاتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی، لیکن ہمیں مستقل حل کی ضرورت ہے۔‘

میکسیکو کے سرحدی شہر تیجوانا میں وینزویلا کے ایک مہاجر میگوئیل کولمنراز نے کہا ہے کہ ’اس فیصلے نے میرا دل توڑ دیا ہے، اب اس کے بعد ہمیں اور بھی انتظار کرتے رہنا ہے۔‘ 27 برس کے میگوئیل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اب میں کیا کروں گا، میرے پاس کوئی پیسہ نہیں ہے اور میرا خاندان میرا انتظار کر رہا ہے۔‘ واضح رہے کہ ٹائٹل 42 پالیسی- مارچ 2020 سے تقریباً 2.5 ملین بار لاگو کی گئی۔ یہ پالیسی 21 دسمبر کو ختم ہونے والی تھی لیکن آخری تاریخ سے دو دن پہلے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے اسے ختم کرنے سے روک دیا۔


واضخ رہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ریپبلکن جماعت کی اکثریت والی چند ریاستوں کی ہنگامی اپیل پر سنایا گیا۔ اس اپیل میں ان امریکی ریاستوں نے ٹرمپ دور کی پالیسی کو برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس رابرٹس کی طرف سے حکم امتناعی میں توسیع کے لیے 5-4 سے فیصلہ دیا گیا۔ اب یہ مقدمہ تفصیل سے سنا جائے گا۔ اب سپریم کورٹ کے نو ججز زبانی دلائل سنیں گے کہ آیا ریاستیں پالیسی کے دفاع میں مداخلت کر سکتی ہیں۔ فروری یا مارچ 2023 میں اس پالیسی پر دلائل دیئے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ جون کے آخر تک ہونا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔