چَیٹ جی پی ٹی کی صلاح نے شخص کو پہنچا دیا اسپتال، اے آئی ٹولس پر حد سے زیادہ یقین بن رہی ہے مصیبت
ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹول عام معلومات کے لیے تو فائدہ مند ہو سکتے ہیں، لیکن انہیں کبھی بھی پیشہ ور مشورہ کے مقام کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

موجودہ دور میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور چَیٹ جی پی ٹی جیسی ٹکنالوجی کا بول بالا ہے۔ دن بہ دن لوگوں کا ان ٹکنالوجی پر یقین بڑھتا جا رہا ہے لیکن کبھی کبھی یہی یقین انہیں مصیبت میں ڈال دیتا ہے۔ اگر آپ بھی چَیٹ جی پی ٹی پر ضرورت سے زیادہ یقین کرتے ہیں اور اے آئی چَیٹ باٹ سے فٹنیس ٹپس یا ڈائٹ پلان لیتے ہیں تو ہوشیار ہو جایئے۔ اے آئی سے لی گئی صحت سے متعلق صلاح جان کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
ایسا اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ چَیٹ جی پی ٹی کی صلاح نے ایک شخص کو اسپتال پہنچا دیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق نیو یارک میں ایک 60 سالہ شخص کو اس وقت اسپتال میں بھرتی ہونا پڑا جب اس نے چَیٹ جی پی ٹی کے ذریعہ بتائے گئے کھانے سے نمک کم کرنے کے سخت ضابطے پر عمل کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس شخص نے کئی ہفتوں تک اپنے کھانے سے سوڈیم کی مقدار اچانک تقریباً صفر کر دی جس سے سوڈیم کی سطح خطرناک طور سے کم ہو گئی، جسے ہائپونیٹریمیا کہا جاتا ہے۔ اس کے کنبہ نے کہا کہ اس نے ڈاکٹروں سے صلاح لیے بغیر ہی اے آئی جنریٹیڈ ہیلتھ پلان پر یقین کر لیا۔
حال ہی میں امریکن کالج آف فزیشین جرنل میں شائع یہ خبر، پروفیشنل نگرانی کے بغیر اے آئی جنریٹریڈ ہیلتھ ایڈوائز کو فالو کرنے کے جوکھم کو ظاہر کرتا ہے۔ خاص کر جب اس میں سوڈیم جیسے ضروری مقوی عنصر شامل ہوں۔ راحت کی بات یہ ہے کہ اسپتال میں قریب تین ہفتے گزارنے کے بعد وہ شخص ٹھیک ہو گیا لیکن اس معاملے نے چَیٹ جی پی ٹی کے قابل اعتماد ہونے پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
ٹی او آئی کی رپورٹ کے مطابق اس شخص نے چَیٹ جی پی ٹی سے پوچھا کہ اپنے کھانے سے سوڈیم کلورائڈ (جسے عام طور پر ٹیبل سالٹ کہا جاتا ہے) کو کیسے ہٹایا جائے۔ اے آئی ٹول نے ایک متبادل کے طور پر سوڈیم برومائیڈ کا مشورہ دیا، جو 20ویں صدی کی شروعات میں دواؤں میں استعمال ہونے والا ایک کمپاؤںڈ تھا، لیکن اب اسے زیادہ مقدار میں زہریلا مانا جاتا ہے۔ اس صلاح پر عمل کرتے ہوئے اس شخص نے آن لائن سوڈیم برومائیڈ خریدا اور تین مہینے تک اپنے کھانا پکانے میں اس کا استعمال کیا۔
ذہنی یا جسمانی بیماری کا پہلے کوئی معاملہ نہیں ہونے کے سبب، اس شخص کو ہیلوسینیشنز، پیرانویا (Paranoia) اور انتہائی پیاس لگنے لگی۔ اسپتال میں بھرتی ہونے پر وہ الجھن میں دکھائی دینے لگا اور آلودہ ہونے کے خوف سے پانی بھی لینے سے منع کر دیا۔ ڈاکٹروں نے اسے برومائیڈ ٹاکسی سٹی سے متاثرہ پایا، ایسی حالت جو اب تقریباً اَن سنی ہے، لیکن کسی دور میں فکرمندی، نیند نہیں آنے اور دیگر بیماریوں کے لیے برومائیڈ کا استعمال عام تھا۔ اسپتال میں علاج کا اہم مقصد ری ہائیڈریشن اور الیکٹرولائٹ کا توازن بحال کرنا تھا۔ تین ہفتوں کے دوران اس شخص کی حالت رفتہ رفتہ ٹھیک ہوتی گئی اور سوڈیم اور کلورائیڈ کی سطح نارمل ہونے پر اسے چھٹی دے دی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹول عام معلومات کے لیے تو فائدہ مند ہو سکتے ہیں، لیکن انہیں کبھی بھی پیشہ ور مشورہ کے مقام کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ جیسے جیسے اے آئی کا استعمال بڑھ رہا ہے ویسے ویسے یہ یقینی کرنے کی ذمہ داری بھی بڑھ رہی ہے کہ اس کے نتیجے عین مطابق، محفوظ اور لوگوں کے ذریعہ واضح طور سے سمجھے جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔