چین کے 89 جنگی طیاروں اور 14 کشتیوں نے تائیوان کو گھیرا، وزارت دفاع نے فوج کو کیا الرٹ!

تائیوان نے اپنی افواج کو الرٹ پر رکھا ہے۔ تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ پوری طرح مستعد ہے اور جمہوریت و آزادی کی حفاظت کے لیے سخت قدم اٹھائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تائیوان اور چین کا پرچم، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

چین نے تائیوان کے آس پاس زمین، سمندر اور آسمان تینوں محاذ پر فوجی مہم شروع کر دی ہے۔ یہ مہم بڑے پیمانے پر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ چین کی فوج نے اس مہم کو ’جسٹس مشن 2025‘ نام دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا مقصد تائیوان کی آزاد کی کسی بھی کوشش اور باہری طاقتوں کو سخت تنبیہ دینا ہے۔ چین کے ’پیپلز لبریشن آرمی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ‘ کے مطابق اس پریکٹس میں فوج، بحریہ، فضائیہ اور راکیٹ فورس ایک ساتھ شامل ہیں۔ آج (30 دسمبر) تائیوان کے چاروں طرف 5 سمندری اور ہوائی زون میں لائیو فائر ڈرل بھی کی جا رہی ہے۔

چین کے اعلان کے بعد تائیوان نے فوراً اپنی افواج کو الرٹ کر دیا ہے۔ تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ پوری طرح مستعد ہے اور جمہوریت و آزادی کی حفاظت کے لیے ٹھوس قدم اٹھائے گا۔ تائیوان کے مطابق اس کے آس پاس 14 پی ایل اے جنگی کشتیاں، 14 چینی کوسٹ گارڈ جہاز، 4 جہازوں کا ایک امفیبیس اسالٹ گروپ اور 89 چینی جنگی طیارے دیکھے گئے ہیں۔ حالانکہ اب تک کسی بھی چینی طیارہ یا کشتی نے تائیوان کے آبی یا فضائی حدود میں داخلہ نہیں لیا ہے۔ یعنی کشیدگی عروج ہے، لیکن قصداً ریڈ لائن کو پار نہیں کیا گیا ہے۔


چین آفیشیل طور پر اسے اپنی خود مختاری کی حفاظت بتاتا ہے، لیکن ’پریکٹس‘ یا ’مہم‘ بہت کچھ واضح اشارے دے رہے ہیں۔ یعنی ضرورت پڑنے پر تائیوان کے اہم بندرگاہوں اور علاقوں کو گھیرنے کی صلاحیت کا تجربہ ہو رہا ہے۔ یہ پیغام صرف تائیوان کے لیے نہیں ہے، بلکہ ان ممالک کے لیے بھی ہے جو تائپے کے ساتھ فوجی تعاون بڑھا رہے ہیں۔ چینی ترجمان نے تائیوان کا استعمال کر چین کو روکنے کی سوچ چھوڑنے کی اپیل کی۔ اشارہ صاف طور پر امریکہ اور اس کے ساتھیوں کی طرف ہے۔

گزشتہ کچھ سالوں میں چین کے تجربات کا پیمانہ اور پچیدگی بڑھی ہے۔ ماہرین کے مطابق اب یہ صرف طاقت دکھانے تک محدود نہیں، بلکہ حقیقی حالات کی ریہرسل جیسا نظر آتا ہے۔ خاص طور پر ’بلاکیڈ‘ کی تیاری۔ اس پریکٹس کے سبب 850 سے زیادہ بین الاقوامی پروازوں پر اثر پڑا ہے اور درجنوں گھریلو پروازیں منسوخ کرنی پڑی ہیں۔ اس لیے کسی بھی غلط قدم یا تکنیکی خامی کے دور رَس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔


یہ صرف چین اور تائیوان کا معاملہ نہیں ہے۔ تائیوان کے آس پاس کشیدگی بڑھنے کا مطلب ہے ایشیا-پیسفک میں عدم استحکام۔ جس کا اثر عالمی تجارت، سپلائی چین اور توانائی کے راستوں پر پڑ سکتا ہے، اور ہندوستان بھی اس سے الگ نہیں ہے۔ چین سے جس طرح فوجی دباؤ بڑھ رہا ہے، وہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اسٹریٹجک اور فوجی قوت دونوں کو ساتھ استعمال کر رہا ہے۔ سوال یہ نہیں کہ جنگ فوراً ہوگی یا نہیں، سوال یہ ہے کہ کیا یہ خطہ دھیرے دھیرے اس نکتہ کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں ایک چھوٹی چنگاری بھی بڑا بحران بن سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔