مسجد پر حملہ کرنے والے 4 دہشت گرد نیوزی لینڈ پولس کی گرفت میں

نیوزی لینڈ پولس نے پورے ملک کی مسجدوں کو احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے بند کرنے اور کرائسٹ چرچ کے اسکولوں میں فی الحال تالہ لگانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نیوزی لینڈ واقع کرائسٹ چرچ کی دو مسجدوں پر ہوئے دردناک حملہ کے تعلق سے چاروں لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ نیوزی لینڈ پولس نے مسجدوں میں گولی باری کی خبر سنتے ہی فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے میں فورس تعینات کر دیا اور کرائسٹ چرچ پولس کمشنر مائک بش نے میڈیا کو تازہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’جن چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ایک خاتون شامل ہے۔ ہم لوگ اب بھی آس پاس کے علاقوں کا جائزہ لے رہے ہیں کیونکہ خطرہ اب بھی برقرار ہے۔‘‘

ایک خبر رساں ادارہ کے مطابق نیوزی لینڈ نے واقعہ کے بعد کئی ساری گاڑیوں میں لگائے گئے بم کو ناکارہ بنا دیا۔ دراصل مسجد پر شوٹنگ کے بعد مقامی پولس انتظامیہ نے فوری طور پر علاقے میں اپنی ٹیم کو سرگرم کر دیا اور جب پتہ چلا کہ کچھ گاڑیوں میں دھماکہ کی کوشش کے تحت بم لگائے گئے ہیں تو شورش پسندوں کے منصوبے کو ناکام کر دیا گیا۔ لیکن اس درمیان یہ بھی خبریں آ رہی ہیں کہ اصل ملزم اب بھی پولس کی گرفت سے باہر ہے اور وہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ انجام دینے کی فراق میں ہے۔

اس درمیان پولس نے علاقے میں موجود مسجدوں کا تالا بند کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ مسجد انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی کا بھی داخلہ مسجدوں میں بند کر دیں اور علاقے کے اسکولوں کو بھی بند کرنے کا حکم وہاں کی انتظامیہ کو دے دیا گیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ حالات سازگار ہونے کے بعد مسجدوں کا تالا بھی کھولنے کی اجازت دے دی جائے گی اور اسکول بھی کھل جائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ کرائسٹ چرچ واقع دو مسجدوں میں دہشت گردانہ حملے جمعہ کے روز دوپہر میں ہوئے جس میں کم از کم 27 لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبریں موصول ہو چکی ہیں۔ کئی لوگ اس اندھا دھند گولی باری میں زخمی ہوئے ہیں جن میں کچھ کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ مقامی پولس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سب سے پہلے علاقے کے لوگوں کو محفوظ کرنے کے تحت ضروری اقدامات کر رہے ہیں اور پھر گرفتار لوگوں سے حملے کے بارے میں پوچھ گچھ بھی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔