ریت اور دھول کے طوفان سے 33 کروڑ لوگ متاثر، 70 لاکھ وقت سے پہلے اموات، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف

اس موسم بَہار میں عرب علاقے میں طوفانوں نے عراق میں اسپتالوں کو سانس کے مرض میں مبتلا لوگوں سے بھر دیا ہے۔ کویت اور ایران میں اسکولوں اور دفاتر کو بند کرنے کے لیے مجبور کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹاگرام’</p></div>

تصویر ’انسٹاگرام’

user

قومی آواز بیورو

اقوام متحدہ عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کے مطابق ریت اور دھول کے طوفان 150 سے زیادہ ملکوں میں تقریباً 33 کروڑ لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ صحت، معیشت اور ماحولیات پر سنگین اثر ڈال رہے ہیں۔ ڈبلیو ایم او کی نمائندہ لورا پیٹرسن نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ہر سال تقریباً 2 ارب ٹن دھول نکلتی ہے جو مصر کی 300 گیزہ پیرامڈس کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی 80 فیصد سے زیادہ دھول شمالی افریقہ اور وسط مشرق کے ریگستانوں سے آتی ہے۔ یہ سینکڑوں اور ہزاروں کلومیٹر دور تک براعظموں اور سمندروں کو پار کرتے ہوئے پھیلتی ہے۔

جنرل اسمبلی نے ہفتہ کو ریت اور دھول کے طوفانوں سے نپٹنے کے لیے عالمی دن منایا اور 2025 سے 2034 تک کو اقوام متحدہ دہائی کے طور پر نامزد کیا۔ جنرل اسمبلی کے چیئرمین فلیمان یانگ نے کہا کہ یہ طوفال آب و ہوا تبدیلی، زمین کی پیداواریت میں کمی اور غیر مستقل روایتوں کی وجہ سے تیزی سے ایک عالمی چیلنج بن رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان طوفانوں سے پیدا ہوئے ذرّات ہر سال 70 لاکھ سے وقت سے پہلے اموات کی وجہ بنتے ہیں۔ یہ سانس اور قلب کی بیماری کو بڑھاتے ہیں۔ فصل پیداوار کو 25 فیصد تک کم کرتے ہیں، جس سے بھوکمری اور منتقلی کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔


مغربی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ اقتصادی اور سماجی کمیشن کی سربراہ رول دشتی نے کہا، ’’ وسط مشرق اور شمالی افریقہ میں ان طوفانوں سے نپٹنے کی سالانہ لاگت 150 ارب ڈالر ہے جو مجموعہ گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 2.5 فیصد ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس موسم بَہار میں عرب علاقے میں طوفانوں نے عراق میں اسپتالوں کو سانس کے مرض میں مبتلا لوگوں سے بھر دیا ہے۔ کویت اور ایران میں اسکولوں اور دفاتر کو بند کرنے کے لیے مجبور کیا۔

دشتی نے زور دے کر کہا کہ ریت اور دھول کے طوفانوں کو عالمی اور قومی ایجنڈا میں شامل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے لینڈ ریسٹوریشن اور پائیدار زراعت اور انٹیگریٹڈ ارلی وارننگ سسٹم جیسے حل کو نافذ کرنے کے لیے اجتماعی قوت ارادی اور مالی فنڈنگ کی ضرورت پر زور دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔