سو سے زائد ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 120 ممالک کی جانب سے غزہ میں تشدد کے واقعات اور اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ عرب ممالک کی جانب سے یہ قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔

سو سے زائد ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت
سو سے زائد ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت
user

ڈی. ڈبلیو

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عرب ممالک کی حمایت سے پیش کردہ اس قرارداد میں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر اسرائیل کی مذمت کے ساتھ ساتھ امریکا کی جانب سے اس تشدد کی ذمہ داری فلسطینی عسکری تنظیم حماس پر عائد کرنے کو مسترد کیا گیا ہے۔

عدالتی جنگ ہارنے کے بعد یہودی آباد کاروں کے گھر ختم کر دیے گئے

غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتیں: جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس

فلسطينيوں کے تحفظ کے ليے قرارداد، امريکا کو نامنظور

اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے خلاف ’طاقت کا غیرضروری اور بلاتخصیص‘ استعمال کیا اور غزہ اور مغربی کنارے میں بسنے والے فلسطینیوں کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

مارچ کے اختتام سے غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر احتجاج کرنے والے فلسطینیوں میں سے اب تک کم از کم 129 افراد مارے جا چکے ہیں، جب کہ اس دوراں کسی اسرائیلی شہری کی جان نہیں گئی۔

ترکی اور الجزائر کی جانب سے عرب ممالک کی معرفت سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کو 193 رکنی جنرل اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے حق میں 120 ووٹ ڈالے گئے، جب کہ آٹھ ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ اس دوران 45 ممالک نے اپنے ووٹ کا حق محفوظ رکھا یا اس ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔

اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نِکی ہیلی نے اس قرارداد کو ’یک طرفہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور عرب ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، ’’بعض افراد کے لیے اسرائیل پر حملہ ایک اچھا سیاسی کھیل ہے۔ اسی لیے ہم آج یہاں ہیں۔‘‘

امریکا نے اس قرارداد کا ایک ترمیم شدہ مسودہ پیش کیا تھا، جس میں حماس تنظیم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیلی سرحد کے قریب ’تشدد کو ہوا‘ دے رہی ہے، تاہم یہ امریکی قرارداد جنرل اسمبلی کے ارکان کی دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

سلامتی کونسل میں یکم جون کو عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت سے متعلق ایک قرارداد پیش کی تھی، تاہم اسے امریکا نے ویٹو کر دیا تھا اور اسی وجہ سے عرب ممالک نے یہ قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کی۔ سلامتی کونسل کی قرارداد کے برعکس جنرل اسمبلی کی قرارداد ’نان بائینڈنگ‘ ہوتی ہے اور یہاں کسی ملک کے پاس ’ویٹو’ کی طاقت نہیں ہے بلکہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اپنا ووٹ دیتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔