بلندحوصلہ اور ملنسار شخصیت کی مالک تھیں شیلا دیکشت

خوش اخلاق اور نرم گفتار شیلا دیکشت کے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اچھے رشتے تھے اور مرکز میں کسی بھی پارٹی کی حکومت رہی ہو اس کے ساتھ انکا اچھاتال میل رہا

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بلند حوصلہ اور ملنسار شخصیت کی مالک شیلا دیکشت گزشتہ دودہائیوں سے دہلی کانگریس کا ایک اہم چہرہ بن گئی تھیں ۔کانگریس کو قومی راجدھانی میں مسلسل تین بار اقتدار میں لانے والی شیلا دیکشت سب سے طویل عرصہ تک دہلی کی وزیراعلی رہیں۔ وہ 1998، 2003 اور 2008 کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو جیت دلانے میں کامیاب رہیں اور دسمبر 1998 سے دسمبر 2013 تک وزیر اعلی کے عہدے پر فائز رہیں۔ اس دوران انھوں نے دہلی کی ترقی میں اہم رول اداکرتے ہوئے اسکی کایا پلٹ دی۔

خوش اخلاق اور نرم گفتار شیلا دیکشت کے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اچھے رشتے تھے اور مرکز میں کسی بھی پارٹی کی حکومت رہی ہو،وزیراعلی رہتے ہوئے اسکے ساتھ انکا اچھاتال میل رہا۔نجاب کے کپور تھلہ میں 31مارچ 1938کو پیداہوئیں شیلا دیکشت نے نئی دہلی کے جیزس اینڈمیری اسکول سے اسکولی تعلیم مکمل کی اوردہلی یونیورسٹی کے مرانڈا ہاؤس سے تاریخ میں ایم اے کیا۔ وہ سیاست کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات سے بھی جڑی رہیں ۔انکی شادی 11جولائی 1962کو ونود کمار دیکشت سے ہوئی جو آئی اے ایس افسر تھے ۔انکے سسر آنجہانی اماشنکر دیکشت مرکز ی حکومت میں وزیر رہ چکے تھے ۔


سال 2013میں عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی کے موجودہ وزیراعلی اروند کیجری وال کے ہاتھوں نئی دہلی اسمبلی سیٹ پر انتخاب ہارنے کے بعد وہ کچھ عرصہ کے لیے سرگرم سیاست سے دورہوگئیں ،لیکن 2019کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کانگریس نے ایک بار پھر ان پر اعتمادظاہر کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کی کمان انکے ہاتھ میں دیدی ۔انھوں نے دہلی میں پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے خود بھی انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا لیکن کانگریس کے ہاتھ سات میں سے ایک بھی لوک سبھا سیٹ نہیں آئی۔ محترمہ دکشت آٹھویں لوک سبھا کی رکن کے طورپر راجیوگاندھی حکومت میں وزیر بھی رہیں ۔اترپردیش کی قنوج سیٹ سے وہ 1984کا لوک سبھا انتخاب جیتی تھیں ۔وہ 1986سے 1989کے درمیان پارلیمانی امور کی وزیر مملکت اور وزیر اعظم کے دفترمیں وزیرمملکت رہیں ۔

دسمبر 2013میں دہلی اسمبلی انتخابات ہارنے کے بعد مارچ 2014میں انھیں کیرالہ کا گورنر بنایاگیا، لیکن مئی 2014میں مرکز میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت آنے کے بعد اگست میں انھوں نے اپنے عہدے سے استعفی دیدیا.انکے وزیر اعلی رہتے ہوئے دہلی میں دوبڑے پروجکٹوں کو انجام دیاگیا۔دہلی میٹرو کے ابتدائی مرحلہ کی تعمیر اور سال 2010میں دولت مشترکہ کھیلوں کا کامیاب انعقاد انکے دوراقتدار کی دواہم حصولیابیاں رہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Jul 2019, 7:08 AM