مصنوعی ذہانت مستقبل کے لئے بڑا چیلنج ، سمجھ کر اس کا مقابلہ کرنا ہو گا نہیں تو۔۔

تبدیلی کو نہ کوئی روک پایا ہے اور نہ روک سکتا ہے بس اس کو اپنے اوپر غالب ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

محمد جاوید

چیٹ جی پی ٹی کا نیا ورژن آچکا ہے۔ جس کو فوری طور پر اپنانے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہماری آنے والی نسل نوکری حاصل نہیں کرپائے گی، ممکن ہے نوکری حاصل کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوجائے۔ مشین کے بعد ان کی ضرورت شائد نہ رہے ۔ اس کے لئے ہمیں مندرجہ ذیل نکاط کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔

- اگر ہمارے بچے کم عمر ہیں تو ہمیں آئندہ نظام تعلیم میں اس سوفٹ ویر سے لائی جانے والی تبدیلیوں کو سمجھنا ضروری ہے۔


- یہ اتنا پ طاقتور ہے کہ آپ جس موضوع پر لکھنے کی کمانڈ دیں یہ گے یہ فوری طور پر کچھ ہی سیکنڈ میں لکھ دے گا۔ مثلا" اپنے کسی بھی کاروباری کو ای میل  کا جواب اپنی مرضی کے مطابق صرف چند سیکنڈ میں لے سکتے ہیں۔ بچوں کا ہوم ورک اس سے نہایت آسانی سے کرایا جاسکتا ہے، آئی اے ایس میں پوچھے گئے سوالوں کے صحیح صحیح جواب سیکنڈز میں حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

۔ اگر کوئی ایسی بات جس میں آپ کو سلیقے سے انکار کرنا ہے وہ اسے بھی لکھا جاسکے گا۔


- ایک زمانہ تھا جب خطوط لکھے جاتے تھے اور اچھی تحریر و مضمون پر زور دیا جاتا تھا لیکن پہلے کمپیو ٹر نے تحریر کا مسئلہ ختم کر دیا اور اب چیٹ جی پی ٹی نے مضمون کا بھی مسئلہ حل کر دیا ۔ انسان اور مشین کے درمیان سافٹوئر نے بات چیت یعنی رابطہ کو آسان کردیا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا کے کسی بھی ایپ  پر ہم جو کہتے ہیں اسکا فوری طور پر رسپانس  سامنے آجاتا ہے، چیٹ جی پی ٹی 3.5 نے اس رابطہ کو مزید آسان کردیا تھا۔ اس آسانی کا انحصار 175 بلین فیکٹس یعنی حقیقی معلومات  پرتھا جو اس میں فیڈ یعنی ڈال دئے گئے ہیں۔

۔ سافٹ ویر میں موجود الگوردم ( algorithm) کی مدد سے نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے (لیکن اب تھا کہنا چاہئے) لیکن اب.ChatGPT4 لانچ ہونے جارہا ہے جس کی حیران کن بات یہ ہے کہ وہ 100۔trillion parameters پر منحصر ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں، اب یہ ویڈیوز کو پروسس کرے گا، تصاویر کو پروسس کریگا، نمبرز کو پروسس کرے گا، آڈیو فائلس کو پروسس کرے گا۔


- اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ کو ایک فلم بنانی ہے تو آپ کو نہ تو کہانی کی ضرورت ہے اور نہ ہی اداکار وغیرہ کو لینے کی ضرورت ہوگی۔ یہ از خود تمام ضروریات جنریٹ کرے گا۔ اسکرپٹ اور آڈیوزبھی  از خود جنریٹ ہونگی۔

- اگر آپ چاہیں تو اب 200 صفحات پر مشتمل کتاب ایک یا دو دن میں مکمل کرسکیں گے۔


۔ یہ سب کچھ حیران کن ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہے۔

۔ اس چیٹ جی پی ٹی۔4 کو robotics میں استعمال کیا جائے گا، جوکہ صرف ایک مشین ہے۔ اس مشین کو جب اتنی زیادہ معلومات ہوں گی تو تصور کیجئے وہ انسان کی خصوصیات سے کس قدر نزدیک ہوگا بلکہ دی گئی ہدایات میں انسان سے زیادہ چابکدست اور ذہین ہوگا۔


۔ اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، اس کے ہونے کے امکانات پختہ ہیں۔ اب ہمیں سوچنا ہے کہ ہمارا کیا ہوگا۔

۔ ہمیں خالی نہیں بیٹھنا ہے۔ ہمیں مشینوں سے سیکھنا ہے۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو مشینیں ہمیں اپنا غلام بنالیں گی۔


۔ ہمیں  AI یعنی مصنوعی ذہانت  کو سیکھنا ہے سمجھنا ہے اور اس کو استعمال کرنا ہے۔ مطلب، یہ ایک قسم کی مصنوعی جنگ ہے یا کہئے کہ ایک قسم کی دوڈ ہے، یا تو ہم انہیں استعمال کرنا سیکھ لیں یا وہ ہمیں استعمال کریں گی اور ہم ان کے احکامات کے غلام بن جائیں۔

۔ ہم صرف بیٹھے رہ کر اس ترقی کو محسوس کرتے رہیں گے تو یہ غلامی کا وقت اور بھی تیزی سے آئے گا۔


۔ اس لئے ضروری ہے کہ اسے سمجھیں، سیکھیں اور استعمال میں لائیں تب ہماری نوکریاں جائیں گی نہیں بلکہ اور بھی زیادہ مواقع دستیاب ہوں گے۔

۔ جو لوگ اس کو نہیں سیکھیں گے یا اس سے دور رہیں گے تو ان کے لئے مسئلہ ہونا طے ہے۔


۔ نوکری کے مواقع زیادہ ملیں اس لئے اس کو سیکھنا ضروری ہے، خود کے کاربار کے لئے بھی اور اعلئ تعلیم کے لئے بھی۔

۔ اب ہمارا انتخاب ہے کہ ہم اپنے بچوں کو صرف اس پروفیشن  میں ڈالیں جو مستقبل کے ساتھ چل سکیں ۔


۔ کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ ایک مریض اسپتال جائے گا، اپنی بیماری کی علامات بتائے گا اور وہ بغیر ڈاکٹر کی مدد کے اس سافٹ ویر سے اپنے علاج کی تجویز کے ساتھ واپس آئے گا اور وہ علاج کی تجویز مکمل اور پختہ ہوگی۔

۔ بیماری کی علامات کو لےکر مشین کا الگوردم انسانی دماغ سے زیادہ واقف ہوگا۔  ہم نے اس پر ابھی کام شروع نہیں کیا ہے لیکن یوروپ اور امریکہ میں اس پر زور و شور سے ریسرچ کا کام جاری ہے۔


۔ ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں خود ہی فیصلہ لینا ہے۔

ٹیکنالوجی آج تیزی سے ترقی کر رہی ہےاور وہ  تیز رفتار تبدیلی اور ترقی کو قابل بناتی ہے، جس سے تبدیلی کی شرح میں تیزی آتی ہے۔ تاہم، یہ صرف ٹیکنالوجی کے رجحانات  نہیں ہیں بلکہ یہ حقیقت ہے اور کورونا وبا نےہمیں ان رجحانات کو اپنانے اور اس کے استعمال کرنے کا سبق سکھا دیا ہے ۔ اگر ہم نے مصنوعی ذہانت اور چیٹ جی پی ٹی جیسے سافٹ ویئر کا صحیح استعمال کرنا نہیں سیکھا تو ہمیں مشینیں نہ صرف غلام بنا لیں گی بلکہ ہمارے اوپر اتنی غالب آ جائیں گی کہ ہم ا ن کی نوکری کرنے لائق بھی نہیں رہیں گے۔ تبدیلی کو نہ کوئی روک پایا ہے اور نہ روک سکتا ہے بس اس کو اپنے اوپر غالب ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔ آنے والے وقت کے اشاروں کو جو قوم جتنی جلدی سمجھ جائے گی وہ اتنا ہی فائدے میں رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔