اتر پردیش کے 4 لاکھ سرکاری ملازمین پر لٹکی ’لازمی ریٹائرمنٹ‘ کی تلوار

سبھی محکموں کے سربراہان کو ’لازمی ریٹائرمنٹ‘ کی اسکریننگ کی کارروائی آئندہ 31 جولائی تک مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 50 سال کی عمر مقرر کرنے کی ’کٹ آف ڈیٹ‘ 31 مارچ 2018 رکھی گئی ہے۔

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی فائل تصویر
اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں 50 سال سے زیادہ کی عمر والے سرکاری ملازمین کے سر پر ’لازمی ریٹائرمنٹ‘ کی تلوار لٹک رہی ہے۔ یوگی حکومت نے اس سلسلے میں کارروائی شروع کر دی ہے اور یہ تلوار تقریباً 4 لاکھ سرکاری ملازمین پر لٹکی ہوئی ہے۔ دراصل یوگی حکومت ان سرکاری ملازمین کو ریٹائر کرنے پر غور کر رہی ہے جو اپنی ڈیوٹی نبھانے میں اہل نہیں ہیں۔ لیکن اس قدم سے سرکاری ملازمین میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے اور انھوں نے اس کی مخالفت میں آواز اٹھانی بھی شروع کر دی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ریاست میں کل 16 لاکھ سرکاری ملازمین ہیں جن میں سے 4 لاکھ سرکاری ملازمین کو ’لازمی ریٹائرمنٹ‘ کے لیے مجبور کیے جانے کی بات ہو رہی ہے، گویا کہ 25 فیصد ملازمین کو یوگی حکومت نااہل قرار دینا چاہتی ہے۔ یوگی حکومت کے ذریعہ اس سلسلے میں 6 جولائی کو حکم جاری کیا گیا تھا جس کی ایمپلائی یونین مخالفت کر رہی ہے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری مکل سنگھوی کے ذریعہ ریاست کے سبھی محکموں کے ایڈیشنل چیف سکریٹریوں اور سکریٹریوں کو یوگی حکومت کا فرمان جاری کیا گیا ہے۔ اس حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ فنانشیل ہینڈ بک، کلاؤز 2، پارٹ 2 سے 4 میں درج بنیادی اصول-56 میں تقرری افسر کے لیے کسی بھی سرکاری ملازم کو نوٹس دے کر بغیر وجہ بتائے 50 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد ریٹائرمنٹ ہونے کی سہولت ہے۔ اسی کے تحت حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔

مکل سنگھوی کے ذریعہ جاری سرکاری حکم نامہ میں سبھی محکموں کے سربراہان کو ’لازمی ریٹائرمنٹ‘ کی اسکریننگ کی کارروائی آئندہ 31 جولائی تک مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 50 سال کی عمر مقرر کرنے کی ’کٹ آف ڈیٹ‘ 31 مارچ 2018 رکھی گئی ہے۔ یعنی 31 مارچ 2018 کو جن ملازمین کی عمر 50 سال ہو گئی ہے وہ اسکریننگ کے دائرے میں آئیں گے۔ ایسے میں انھیں لازمی ریٹائرمنٹ لینی ہوگی۔ اس نوٹس کی مدت تین مہینے ہوگی۔

یوگی حکومت کے ذریعہ جاری فرمان کے بعد ایمپلائی یونین کی جانب سے تلخ رد عمل پیش کیا گیا ہے۔ یو پی سکریٹریٹ ایمپلائی ایسو سی ایشن کے سربراہ یادویندر مشرا نے حکومت کے اس قدم کو ملازمین کو حراساں کرنے والا بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چونکہ اس فیصلہ پر عمل کرنے سے تقریباً 4 لاکھ سرکاری ملازمین متاثر ہوں گے، اس لیے یوگی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایمپلائی یونین نے تو اپنی جانب سے مخالفت ظاہر کر ہی دی ہے، اسکریننگ کے بعد جب ’لازمی ریٹائرمنٹ‘ کے لیے ملازمین پر زور ڈالا جائے گا تو بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔