’مسلمان عوامی مقامات پر نماز نہ پڑھیں، ٹوپی نہ پہنیں‘ یہ کیسے ممکن: یوگیندر یادو

ضلع روہتک کے گاؤں ٹٹولی میں پنچایت کے ذریعے فیصلہ صادر کیا گیا کہ مسلمان عوامی مقامات پر نماز نہ پڑھیں، ٹوپی نہ پہنیں، فارسی، اردو میں اپنے بچوں کے نام نہ رکھیں، بلکہ اپنے بچوں کے نام ہندی میں رکھیں۔

تصویر صابر قاسمی
تصویر صابر قاسمی
user

محمد صابر قاسمی میواتی

روہتک ضلع کے ٹٹولی گاؤں میں پنچایت کے ذریعے مسلمانوں کو عوامی مقامات پر نماز نہ پڑھنے، ٹوپی نہ پہننے، بچوں کے نام اپنی مرضی سے نہ رکھنے جیسی شرطیں تھوپنے والا فیصلہ قابل مذمت ہے۔پنچایت کا فیصلہ کئی پہلوؤں سے قابل تشویش ہے، یہ فیصلہ جہاں غیر قانونی ہے، وہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ہندوستان کی گنگا -جمنی تہذیب پر کاری ضرب ہے، اس لیے اس طرح کا فیصلہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار ملک کی نامور شخصیت سوراج انڈیا کے صدر پروفیسر یوگیندر یادونے کوسلی میں منعقد ایک مہا پنچایت میں کیا۔

یوگیندر یادو نے حکومت ہریانہ سے ایسے لوگوں کی شناخت کر فوری طور پر گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان آئین و قانون کے مطابق جمہوریت ،سیکولرزم پر یقین رکھنے والا ملک ہے، جہاں ہر شہری کو معاشی ،سماجی، سیاسی انصاف ملنا یقینی بنایا گیا ہے، واضح رہے کہ ضلع روہتک ہریانہ کے گاؤں ٹٹولی گاؤں میں پنچایت کے ذریعے فیصلہ صادر کیا گیا تھا کہ مسلمان عوامی مقامات پر نماز نہ پڑھیں، ٹوپی نہ پہنیں، فارسی، اردو میں اپنے بچوں کے نام نہ رکھیں، بلکہ اپنے بچوں کے نام ہندی میں رکھیں۔10 ستمبر کو شائع خبروں کے مطابق یہ فیصلہ ٹٹولی پنچایت نے کیا ہے، تاہم خبروں کے مطابق یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ فیصلہ قانون کے مطابق منتخب کردہ گرام پنچایت نے کیا ہے یا سماج کے کسی طبقہ کی نجی پنچایت نے کیا ہے، حالانکہ یہ وضاحت ضرور سامنے آئی ہے کہ دھوبی مسلم سماج کے ایک شخص نے کہا ہے کہ پنچایت کا یہ راضی نامہ منظور ہے۔

اس پورے معاملے پر یوگیندر یادو نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خبر جھوٹی تھی تو کیا ہریانہ حکومت نے ان اخبارات سے وضاحت طلب کی جنہوں نے یہ خبر شائع کی تھی،کیونکہ اس خبر سے سماج میں ایک بڑی کھائی پیدا ہونے کے امکانات ہیں اور اگر خبر صداقت پر مبنی تھی تو کیا حکومت نے پنچایت میں شامل ہونے والے تمام افراد کی شناخت کر ان کے خلاف کارروائی کی؟ ۔ ہریانہ سرکار کا فرض بنتا ہے کہ اخباروں میں شائع خبر کی فوری طور پر جانچ کروائیں اور خاطیوں کے خلاف جلد از جلد کاروائی کی جائے۔

جس سماج پر شرطیں لگا کر ان کے آئینی حقوق کو چھیننے کی کوشش کی گئی ہے اور اگر پورا سماج اس فیصلے کو تسلیم کر بھی لے تب بھی اس طرح کے غیر انسانی و غیر قانونی فیصلے کرنے کی چھوٹ نہیں دی جا سکتی۔ بلکہ فیصلہ کرنے والوں کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے ۔ چونکہ ہندوستان کا قانون ملک کے ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کے مطابق جینے کا بنیادی حق فراہم کرتا ہے،کیونکہ اس طرح کی شرطیں لگانا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ایسے پنچایتی فیصلوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو دویم درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس لیے ہر انصاف پسند شہری ایسی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ اور مخالفت کرے گا۔

اس موقع پر یوگیندر یادو نے کہا کہ ہندوستان کو انصاف و مساوات کے راستے پر اور سیکولرزم کے اصولوں پر لے جانے والے ہر شہری کا فرض بنتا ہے کہ اس طرح کے فیصلے اور خاص کر اس فیصلے کی پرزور مخالفت کریں، لیکن افسوس ! ایسے حساس پنچایتی فیصلہ کی کسی پارٹی یا اقتدار کی دوڑ میں شامل چھوٹے بڑے رہنما نے نہ ہی مذمت کی، نہ ہی کسی رہنما نے اس سلسلے میں کوئی بیان دیا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔