یاسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد، ہو سکتی ہے دو سال کی سزا

جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی پر بھی مبینہ طور پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر نے اس کاروائی کو پرامن آواز کو دبانے کی کارروائی قرار دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کردیا گیا ہے۔ یہ اطلاع لبریشن فرنٹ کے ایک ترجمان نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’یاسین ملک پر غیرقانونی قانون پی ایس اے عائد کیا گیا ہے۔ انہیں سری نگر سے کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا جارہا ہے۔‘‘ ریاستی پولس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین یاسین ملک کو گذشتہ ماہ (فروری) کی 22 تاریخ کو حراست میں لے کر پولس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔ فرنٹ ترجمان کے مطابق مسٹر ملک کو جمعرات کی صبح بتایا گیا کہ ان پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے اور انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا جائے گا۔

دوسری جانب جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی پر بھی مبینہ طور پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر نے اس کاروائی کو پرامن آواز کو دبانے کی کارروائی قرار دیا ہے۔ ایڈوکیٹ زاہد علی بھی 22 فروری سے پولس حراست میں تھے۔

بتادیں کہ پی ایس اے کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے ایک 'غیرقانونی قانون' قرار دیا ہے۔ اس کے تحت عدالتی پیش کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم چھ ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اُن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔

جنوری 2018 میں اُس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاستی اسمبلی کو بتایا کہ ریاست میں سن 2016 اور سن 2017 کے دوران 726 افراد پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ محترمہ مفتی جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی تھا، نے این سی رکن اسمبلی مبارک گل کے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا تھا کہ ریاست میں سال 2016 ء(جس میں حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد طویل احتجاجی لہر بھڑک اٹھی) کے دوران 525 افراد پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ تاہم انہوں نے کہا تھا کہ ان میں سے سبھی افراد کو رہا کیا گیا۔ محترمہ مفتی نے کہا تھا کہ سال 2017 ءکے دوران 201 افراد پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا جن میں سے اس وقت صرف 77 افراد کو تحویل میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا ’201 میں سے 124 کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ صرف 77 افراد کو حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 31 جنوری کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں نیشنل کانفرنس کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری جماعت کی حکومت آئی تو چند روز کے اندر ہی پی ایس اے کا نام ونشان مٹا دوں گا'۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہماری حکومت میں کشمیری نوجوان پی ایس اے کے تحت گرفتار نہیں ہوں گے۔ عمر عبداللہ نے اس معاملے میں کہا تھا کہ ’’یہ بات صحیح ہے کہ ہم افسپا (آرمڑ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ) کا قانون مرکز سے بات کئے بغیر ہٹانہیں سکتے۔ ٹھیک ہے ہم مرکز سے بات کریں گے۔ لیکن جو اپنے (سخت) قوانین ہیں ان کو ہم کیوں نہیں ہٹاسکتے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جس دن نیشنل کانفرنس کی اپنی حکومت بنے گی انشاءاللہ 2019 میں۔ میں کچھ ہی دنوں کے اندر اندر پبلک سیفٹی ایکٹ کو قانون کے دائرے سے باہر کردوں گا۔ نکال دوں گا۔‘‘

عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ میں پبلک سیفٹی ایکٹ کو کاغذی طور پر مٹادوں گا ، اس کا نام و نشان مٹادوں گا۔ ہمارے نوجوان پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار نہیں ہوں گے۔ نہیں ہوں گے ہمارے ماں باپ پریشان۔ ان کو (نوجوانوں کو) پولس اٹھاتی ہے اور پھر انہیں مہینوں تک پابند سلاسل کردیا جاتا ہے۔ ان چیزوں کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔ حکومت لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ہوتی ہے۔ لوگوں کے مشکلات کم کرنے کے لئے ہوتی ہے، بڑھانے کے لئے نہیں۔‘‘

دریں اثنا جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے جاری ایک بیان میں محمد یاسین ملک سمیت دوسرے لیڈران و کارکنوں کی گرفتاری کو طول بخشنے کی سرکاری کاروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیاسی قائدین و اراکین کو بلاجواز طور پر گرفتار کرنا اور پھر ان کے ایام اسیری کو طول بخشنے کے لئے نت نئے حربے آزمانا ہر لحاظ سے غیر جمہوری اور غیر اخلاقی ہے۔

لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین شوکت احمد بخشی بھی ایک عرصے سے مقید ہیں جبکہ ضلع صدر بشیر احمد راتھر(بویا) جو سری نگر سینٹرل جیل میں مقید ہیں سمیت ضلع صدرگلزار احمد پہلوان پولس تھانہ بڈگام جبکہ ندیم احمد پانپور پلوامہ جیل میں مقید کردیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے زونل آرگنائزر بشیر احمد کشمیری بھی عرصہ دراز سے پی ایس اے کے تحت جبکہ فرنٹ قائد شیخ نذیر احمد کورٹ بلوال جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

فرنٹ کے قائد ظہور احمد بٹ بھی مسلسل دوسرے پی ایس اے کے تحت حال ہی میں اننت ناگ جیل منتقل کئے گئے ہیں جبکہ ایک اور سینئر غلام نبی کشمیری پر عائد پی ایس اے کو حال ہی میں عدالت نے کالعدم قرار دیا ہے کو بھی کورٹ بلوال جیل سے نکال کر اب نئے الزامات کے تحت اننت ناگ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ لبریشن فرنٹ نے گرفتاریوں کے اس چکر اور اسیران کے ایام اسیری کو غیر قانونی طریقے پر طول بخشنے کی کارروائی کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی قائدین اور اراکین کو غیر قانونی طریقے پر قید و بند میں ڈال کرسیاسی مکانیت کو مسدود کرنے کے عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔