کروناندھی کو جلانے کے بجائے دفنایا کیوں جا رہا ہے؟

جنوبی ہندوستان میں برہمنی نظام کے خلاف دراوڑ جہدوجہد شروع ہوئی جس نے کسی برہمنی رسم و رواج کو ماننے سے انکار کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے کے قدآور رہنمااور دراوڑ تحریک سے وابستہ ایم کروناندھی کا انتقال ہونے کے بعد انہیں چنئی کے مرینا بیچ پر دفنانے کی تیاری چل رہی ہے۔ بہت سے لوگوں کے ذہن میں اس وقت ایک سوال چل رہا ہے کہ ہندو مذہب میں جلانے کی روایت ہونے کے باوجود انہیں دفنایا کیوں جا رہا ہے؟

اس کا جواب تمل ناڈو کی تاریخ میں پوشیدہ ہے، دراصل وہاں برہمنی نظام کے خلاف بغاوت کے روپ میں دراوڑ جہدوجہد شروع ہوئی تھی اور اس نے وہاں کسی برہمنی رسم و رواج کو ماننے سے انکار کر دیا۔

تمل ناڈو کی مقبول رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ جے للتا کو بھی ان کے عقیدے کے برخلاف جلانے کے بجائے دفنایا گیا تھا۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کو شخصیت پرستی کا آئیکون کہا جا سکتا ہے کیونکہ ریاست میں کسی دیوی، دیوتا کی طرح ان سے عقیدت رکھی جاتی تھی اور آج بھی ان کے عقیدت مند بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

جے للتا کی موت کے بعد ان کے جسد خاکی کو جب قبر میں اتارا جا رہا تھا تو بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھ رہے تھے کہ ہندو رسم و روایت کے مطابق موت کے بعد انھیں نذر آتش کیوں نہیں کیا گيا؟ اور اب یہی سوال ایک بار پھر لوگوں کے ذہن میں اٹھ رہا ہے کہ کروناندھی کو کیوں نذر آتش نہیں کیا جا رہا ہے؟۔

پروفیسر وی اراسو کہتے ہیں کہ عام ہندو روایت کے برخلاف دراوڑ تحریک سے وابستہ لیڈر اپنے نام کے ساتھ ذات پات کو ظاہر کرنے والے نام کا بھی استعمال نہیں کرتے ہیں۔

مدراس یونیورسٹی میں تمل زبان و ادب کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر وی اراسو نے بی بی سی اردو کو بتایا تھا کہ ’’اس کی وجہ ان رہنماؤں کا دراوڑ جدوجہد سے منسلک ہونا ہے اور دراوڑ تحریک کا ہندو مذہب کے کسی برہمنی رسم و رواج میں عدم یقین ہے۔‘‘

انڈیا کے معروف صحافی مدھوکر اپادھیائے نے بتایا کہ تمل ناڈو میں جب دراوڑ تحریک زوروں پر تھی تو وہاں بہت سارے مندر توڑے گئے تھے، مورتیوں کو ہٹا دیا گيا تھا اور برہمنی نظام کی مخالفت میں بہت سے رسم و رواج کو بھی توڑا گیا۔‘‘

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ لوگوں کی زندگی میں ’خدا‘ کی جگہ خالی ہو گئی جس کے سبب وہاں کے لیڈروں اور اداکاروں اور اداکاراؤں کے مندر نظر آتے ہیں کیونکہ کوئی تو ہو جو اس خالی جگہ کو پُر کر سکے۔

چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ تمل ناڈو میں جے للتا کے چاہنے والے انھیں ایک دیوی کی طرح پوجتے ہیں ۔ وہ ایک لمبے عرصے سے تمل ناڈو کی سیاست پر چھائی ہوئی تھیں۔

کروناندھی کو جلانے کے بجائے دفنایا کیوں جا رہا ہے؟
کرونا ندھی ہوں یا پھر اس سے قبل جے للتا دونوں اس تحریک سے وابستہ رہے ہیں۔ جے للتا نے اپنے سیاسی گرو اور اپنے زمانے کے معروف تمل اداکار ایم جی آر کی موت کے بعد پارٹی کی کمان سنبھالی تھی۔ ایم جی آر کو بھی ان کی موت کے بعد دفن کیا گیا تھا اور ان کی قبر کے پاس ہی دراوڑ تحریک کے بڑے رہنما اور ڈی ایم کے پارٹی کے بانی اننادورے کی بھی قبر ہے۔

اب ڈی ایم کے پارٹی یہ چاہتی ہے کہ ان کے لیڈر کروناندھی کو بھی وہیں جگہ ملے، لیکن جے للتا کی قائم کردہ جماعت اے آئی اے ڈی ایم کے جو برسر اقتدار ہے اس کا کہنا تھا کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے۔

حالانکہ بعد میں کرونا ندھی کے مدفن کی جگہ کا فیصلہ ہوگیا اور مدراس ہائی کورٹ نے ان کی آخری رسومات چنئی کے مرینا ساحل پر ہی ادا کئے جانے پر مہر ثبت کر دی۔ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو کروناندھی کی یادگار تعمیر کرنے کے لئے اقدام اٹھانے کی بھی ہدایت دی۔

کروناندھی جنوب کی سیاست میں قدآور رہنما تسلیم کیے جاتے ہیں اور گذشتہ چھ دہائیوں میں وہ پانچ بار ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔ انہیں فلم کے اسکرپٹ رائٹر کے طور پر شہرت حاصل ہوئی اور اس کے ذریعے ابتدا میں انہوں نے دراوڑ تحریک کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کا کام کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Aug 2018, 2:04 PM