ہندوستان کے سرفہرست ایک فیصد امیروں کی دولت 23 سالوں میں 62 فیصد بڑھی، ایک رپورٹ میں انکشاف
رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے سرکردہ ایک فیصد لوگوں کی 2000 سے 2023 کے درمیان ملکیت 62 فیصد تک بڑھی ہے۔ چین میں یہ اعداد و شمار 54 فیصد رہا۔

ہندوستان کے سب سے امیر ایک فیصد لوگوں کی دولت 2000 سے 2023 کے درمیان، یعنی 23 سالوں میں 62 فیصد تک بڑھنے کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے۔ جنوبی افریقہ کی جی-20 صدارت میں جاری رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ نوبل انعام یافتہ جوزف اسٹگلٹز کی قیادت میں کی گئی اسٹڈی میں آگاہ کیا گیا کہ عالمی عدم مساوات بحران کی سطح پر پہنچ گئی ہے، جس سے جمہوریت، معاشی استحکام اور ماحولیاتی ترقی کو خطرہ ہے۔ عالمی عدم مساوات پر آزاد ماہرین کی جی-20 خصوصی کمیٹی نے پایا کہ عالمی سطح پر سرفہرست ایک فیصد یعنی سب سے امیر لوگوں نے 2000 اور 2024 کے درمیان تیار سبھی نئی جائیداد کا 41 فیصد حصہ حاصل کیا، جبکہ ذیلی آبادی کے نصف حصہ کو صرف ایک فیصد ہی ملا۔ اس کمیٹی میں ماہر معیشت جیتی گھوش، وینی بیانیما اور عمران والودیا شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موٹے طور پر پیمائش کی گئی بین ملکی عدم مساوات میں کمی آئی ہے، کیونکہ چین اور ہندوستان جیسے کچھ زیادہ آبادی والے ممالک میں فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے جی ڈی پی میں ہائی انکم والے ممالک کی حصہ داری کچھ حد تک کم ہوئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے 2023 کے درمیان سب سے امیر ایک فیصد لوگوں نے سبھی ممالک کے نصف سے زیادہ ممالک میں اپنی جائیداد کا حصہ بڑھایا ہے، جو عالمی جائیداد کا 74 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے سرکردہ ایک فیصد لوگوں کی اس مدت (2023-2000) میں جائیداد 62 فیصد تک بڑھی۔ چین میں یہ اعداد و شمار 54 فیصد رہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ زیادہ عدم مساوات ایک متبادل ہے۔ یہ نامعلوم نہیں ہے، اور سیاسی عزائم سے اسے بدلا جا سکتا ہے۔ عالمی کوآرڈنیشن سے اسے بہت حد تک آسان بنایا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں جی-20 کا اہم کردار ہے۔
رپورٹ میں عالمی رجحانات پر نظر رکھنے اور پالیسی سازی میں رہنمائی کے لیے ماحولیاتی تبدیلی پر بین سرکاری کمیٹی (آئی پی سی سی) کے طرز پر ایک بین الاقوامی عدم مساوات کمیٹی (آئی پی آئی) کی تشکیل سے متعلق تجویز رکھی گئی ہے۔ جنوبی افریقہ کی جی-20 صدارت میں شروع ہونے والا یہ باڈی سرکاروں کو عدم مساوات اور اس کے اسباب پر آفیشیل و آسان فہم اعداد و شمار دستیاب کرائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدم مساوات والے ممالک میں یکساں ممالک کے مقابلے جمہوری زوال کا امکان 7 گنا زیادہ ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ 2020 سے عالمی غریبی میں کمی تقریباً رک گئی ہے اور کچھ شعبوں میں برعکس حالات ہیں۔ 2.3 ارب لوگ درمیانہ یا سنگین خوراک کی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں، جو 2019 سے 33.5 کروڑ زیادہ ہے۔ دنیا کی نصف آبادی اب بھی غیر ضروری صحت خدمات سے محروم ہے۔ 1.3 ارب لوگ اپنی آمدنی سے صحت پر ہونے والے خرچ کے سبب غریبی میں زندگی گزار رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔