’وولکس ویگن‘ کی گاڑیاں صحت کو پہنچا رہی نقصان، این جی ٹی نے کی 171 کروڑ روپے جرمانہ کی سفارش

وولکس ویگن انڈیا کا کہنا ہے کہ ’’وولکس ویگن انڈیا گروپ نے اپنی جانچ میں پایا کہ کمپنی نے BS-IV ریگولیٹری کی خلاف ورزی نہیں کی۔ اس ایشو کو سپریم کورٹ اور این جی ٹی کے سامنے چیلنج کیا گیا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

این جی ٹی یعنی نیشنل گرین ٹریبونل نے وولکس ویگن (Volkswagen) کے خلاف ہندوستان میں صحت کو نقصان پہنچانے کے لیے 171.34 کروڑ روپے کا جرمانہ لگانے کی سفارش کی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ جرمنی کی کار کمپنی وولکس ویگن پر جرمانہ عائد کرنے کی سفارش این جی ٹی کے اس پینل نے کی ہے جو چار ماہرین پر مبنی تھی اور گاڑی سے نکلنے والے نائٹرس آکسائیڈ (این او ایکس) کی مقدار کا پتہ لگا رہی تھی۔ یہ پینل گزشتہ سال تشکیل دیا گیا تھا جو کہ 2015 کے عالمی اخراج گھوٹالہ کے مدنظر بنایا گیا تھا۔ دراصل کمپنی جان بوجھ کر اپنے ڈیزل انجنوں کو دھوکہ دینے والی مشینوں کے ساتھ امریکی ریگولیٹری اسٹینڈرڈس کو پورا نہ کرنے کے لیے قصوروار پائی گئی۔ دراصل حقیقی دنیا کے ماحول میں 40 گنا زیادہ این او ایکس کا اخراج ہوتا ہے جو صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔

ایک انگریزی اخبار کو این جی ٹی کی یہ رپورٹ ملی ہے جسے گزشتہ 24 دسمبر 2018 کو فائل کیا جا چکا ہے۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ وولکس ویگن کی کاروں نے سال 2016 میں تقریباً 48.678 ٹن این او ایکس نکالا۔ این جی ٹی پینل، جس نے صحت کو نقصان پہنچنے کی پیمائش کے لیے دہلی کو منتخب کیا، اس نے وولکس ویگن گروپ کی گاڑیوں سے اضافی این او ایکس کے سبب صحت پر مضر اثرات کی تخمینہ لاگت تقریباً 171.34 کروڑ روپے بتائی ہے۔ پینل نے اس بات کو دہرایا کہ نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھی ہوئی مقدار طویل مدت تک استھما کی پریشانی کو بڑھا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ سانس کی بیماری کے لیے حساسیت بڑھا دے۔ این او ایکس گیسیں اسماگ اور ایسڈ رین بنانے کے لیے رد عمل کرتی ہے۔

پینل نے بیماری کی لاگت اور ڈبلیو ایچ او ڈیٹا بیس سے معذوریت- ایڈجسٹیڈ لائف ائیر (ڈی اے ایل وائی) کے تحت علاج کی لاگت اور متعلقہ خرچ کے اندازوں کا استعمال کر کے یہ جرمانہ طے کیا۔ رپورٹ میں جرمانہ کمپنی کی 3.27 لاکھ کاروں کی بنیاد پر متعین کیا گیا۔ دراصل این جی ٹی کے چیئرپرسن جسٹس آدرش کمار گویل کے ذریعہ پاس احکام پر یہ رپورٹ درج کی گئی تھی جس میں وولکس ویگن کو ایک مہینہ کے اندر 100 کروڑ روپے جمع کرنے کے لیے کہا گیا۔ این جی ٹی کے مطابق واپس بلائے گئے وولکس ویگن گاڑیوں کی تعداد 3.4 لاکھ تھی جن میں سے 2.53 لاکھ کو واپس بلا لیا گیا ہے۔

وولکس ویگن پر جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد وولکس ویگن انڈیا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’وولکس ویگن انڈیا گروپ نے اپنی جانچ میں پایا کہ کمپنی نے BS-IV ریگولیٹری کی خلاف ورزی نہیں کی۔ اس ایشو کو سپریم کورٹ اور این جی ٹی کے سامنے چیلنج کیا گیا ہے۔ جب تک یہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے ہم اس سلسلے میں اپنا کوئی رد عمل نہیں دے سکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Jan 2019, 12:08 PM