جرمنی سے اپنی فوج منتقل کر دیں گے، امریکی دھمکی

جرمنی میں امریکی سفیر نے ایک مرتبہ پھر جرمن دفاعی اخراجات کے معاملے پر تنقید کی ہے۔ امریکی سفیر نے اپنے بیان میں جرمنی میں متعین اپنی فوج کو کسی دوسرے یورپی ملک منتقل کرنے کی دھمکی کو بھی دہرایا۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

جرمن دارالحکومت برلن میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ گرینیل نے دبے الفاظ میں جرمن حکومت کے دفاعی اخراجات پر ایک مرتبہ پھر تنقید کی ہے۔ گرینیل کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کی جانب سے ادا کردہ ٹیکس کی رقوم سے جرمنی میں امریکی فوج کو تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ برلن حکومت اپنی اضافی آمدن کو اندرونی معاملات کو بہتر کرنے پر خرچ کر رہی ہے۔

امریکی سفیر نے جرمنی میں موجود امریکی فوج کو کسی دوسرے یورپی ملک منتقل کرنے کی سابقہ دھمکی کو بھی ایک مرتبہ پھر دہرایا۔ جرمنی میں پچاس ہزار سے زائد امریکی فوج متعین ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ رواں برس پولینڈ کے صدر آندرژ دُودا کے امریکی دورے کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی سے پولینڈ میں فوج منتقلی کرنے کا اشارہ دیا تھا۔


یہ ایک حقیقت ہے کہ جرمنی براعظم یورپ میں سب سے زیادہ امریکی افواج کا حامل ملک ہے۔ جاپان کے بعد سب سے زیادہ امریکی فوجی جرمنی ہی میں متعین ہیں۔ جنوبی کوریا میں بھی تیس ہزار سے زائد امریکی فوج تعینات ہیں۔

اُدھر پولینڈ میں متعین امریکی سفیر جیورجاٹے موسباخر نے جمعرات آٹھ اگست کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ پولستانی حکومت اپنی وہ کمٹ منٹ پوری کر رہی ہے یعنی مغربی دفاعی اتحاد کے لیے اپنےمجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد باقاعدگی سے ادا کر رہی ہے جب کہ جرمنی اس کمٹ منٹ پر عمل کرنے سے قاصر ہے۔ امریکی سفیر نے پولینڈ میں امریکی فوجیوں کی ممکنہ تعیناتی کا ابھی سے خیر مقدم کر دیا ہے۔


جرمن میں متعین امریکی سفیر کے کلمات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی صدر رواں مہینے کے اختتام پر یورپ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس یورپی دورے کے دوران ٹرمپ جرمنی نہیں آئیں گے۔ امریکی سفیر نے اپنے تازہ بیان میں پولینڈ میں امریکی سفیر کے ٹویٹ کو بھی درست قرار دیا۔

امریکا کا براعظم یورپ اور افریقہ کے لیے کمان کا مرکز جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں قائم ہے۔ اسی طرح امریکا کا یورپ میں سب سے اہم فضائی اڈہ بھی جرمنی کے جنوب مغرب میں رامشٹائن کے مقام پر ہے۔ امریکا اس پر بھی ناراض ہے کہ جرمنی نے خلیج میں امریکی عسکری مشن میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔