ایران پر امریکی پابندیاں ’غیردانشمندانہ اور خطرناک‘:ترکی

ترکی نے ایران کے خلاف لگائی گئیں نئی امریکی پابندیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یک طرفہ پابندیاں ’غیر دانشمندانہ اور خطرناک‘ ہیں۔

ترکی صدر رجب اردگان اور ایرانی صدر روحانی
ترکی صدر رجب اردگان اور ایرانی صدر روحانی
user

ڈی. ڈبلیو

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو جاپانی رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے ٹوکیو کے دورے پر ہیں۔ جاپانی دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پابندیاں عائد کرنے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔

چاؤش اولو کا کہنا تھا، ’’ہم اصولی طور پر پابندیاں عائد کرنے کے خلاف ہیں کیوں کہ ہمارا یہ یقین ہے کہ پابندیوں کے ذریعے کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران پر نئی امریکی پابندیاں غیر دانشمندانہ ہیں کیوں کہ ایران کو تنہا کرنا خطرناک ہے اور ایرانی شہریوں کو سزا دینا منصفانہ عمل نہیں ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ نے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، ان پابندیوں کا اطلاق پیر 5 نومبر سے ہو چکا ہے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ ترکی اپنی ضرورت کی ایک تہائی گیس ایران سے درآمد کرتا ہے اور اس کا شمار ایرانی تیل خریدنے والے آٹھ اہم ترین ممالک میں بھی ہوتا ہے۔ ترکی نیٹو کا رکن اور خطے میں امریکا کا اہم اتحادی بھی ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق ان یک طرفہ امریکی پابندیوں کی دوستانہ انداز میں مخالفت کی جائے گی کیونکہ ان کے باعث ترکی سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک متاثر ہوں گے۔

ترک وزیر خارجہ نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ اس صورت حال کا مناسب اور متبادل حل تلاش کیا جائے۔ چاؤش اولو کے مطابق، ’’میرے خیال میں پانبدیاں عائد کیے جانے کی بجائے بامعنی مذاکرات اور بات چیت سے بہتر نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں اور یہی ہمارا اصولی موقف بھی ہے۔‘‘

سعودی عرب اور خاشقجی قتل معاملہ

جاپان میں موجود ترک وزیر خارجہ نے سعودی عرب سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے جاری تحقیقات میں ریاض بھرپور معاونت کرے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر ترکی کا یہ مطالبہ دہرایا کہ سعودی عرب قتل میں ملوث مشتبہ افراد کو ترکی کے حوالے کرے اور خاشجی کے جسمانی باقیات کی تلاش میں بھی مدد کرے۔

ترک وزیر خارجہ کے مطابق انقرہ حکومت اس معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہتی ہے اور سعودی عرب نے ابھی تک اہم ترین سوالوں کے جوابات نہیں دیئے۔ چاؤش اولو کا کہنا تھا، ’’ہمیں یہ معلوم کرنا ہے کہ یہ سب کیسے ہوا؟ کس نے قتل کی ہدایات دیں؟ اور ہمیں صحافی خاشقجی کی نعش بھی تلاش کرنا ہے۔‘‘

صدر رجب طیب ایردوگان نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ خاشقجی قتل کے احکامات ’اعلی ترین سعودی حکام‘ نے دیئے تھے لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ احکامات شاہ سلمان کے نہیں تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Nov 2018, 7:07 AM