’ملک چھوڑ دیں یا محفوظ مقامات پر پناہ لے لیں‘، پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو امریکہ کا حکم
امریکی سفارت خانہ کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’’انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ لاہور کے مرکزی ہوائی اڈہ کے آس پاس کے کچھ علاقوں کو پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے خالی کرایا جا سکتا ہے۔‘‘
آپریشن سندور کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالات بہت زیادہ کشیدہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ نے پاکستان کے لاہور میں واقع اپنے قونصلیٹ کے تمام عملوں کو ’شیلٹر اِن پلیس‘ (محفوظ مقامات) پر رکنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکہ نے یہ حکم لاہور اور اس کے گرد و نواح میں ڈرون دھماکے اور ممکنہ فضائی مداخلت کی اطلاعات کے بعد دی ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی خبر کے مطابق امریکی سفارت خانہ کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’’انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ لاہور کے مرکزی ہوائی اڈہ کے آس پاس کے کچھ علاقوں کو پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے خالی کرایا جا سکتا ہے۔‘‘
لاہور اور پاکستان کے صوبہ پنجاب میں موجود امریکی شہریوں کو بھی وارننگ دی گئی ہے کہ اگر وہ کسی فعال جنگی علاقے میں ہیں اور محفوظ طریقے سے نکل سکتے ہیں تو نکل جائیں۔ اگر یہ ممکن نہیں ہے تو محفوظ مقامات پر پناہ لے لیں۔ ساتھ ہی امریکہ نے اپنے شہریوں کے لیے چند ایڈوائزری بھی جاری کیے ہیں:
محفوظ مقامات پر پناہ لیں۔
اس طرح سے نکلنے کا منصوبہ بنائیں، جس میں امریکی حکومت پر انحصار نہ ہو۔
سفر کے لیے اپڈیٹیڈ دستاویزات اپنے ساتھ رکھیں اور صورتحال کی جانکاری لیتے رہیں۔
مقامی میڈیا پر نظر بنائے رکھیں۔
اپنے شناختی دستاویزات ساتھ رکھیں اور مقامی انتظامیہ سے مدد لیتے رہیں۔
قابل ذکر ہے کہ آپریشن سندور کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 7 اور 8 مئی کو جموں، سری نگر، پٹھان کوٹ، امرتسر، جالندھر، لدھیانہ، بٹھنڈہ، چنڈی گڑھ، پھالودی اور بھوج سمیت ہندوستان کے 15 شہروں پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ہندوستانی فضائیہ اور ایس-400 فضائی دفاعی نظام نے پوری طرح ان حملوں کو ناکام کر دیا ہے۔ ہندوستانی وزارت دفاع کے مطابق پاکستان کی ان کوششوں کو ہندوستان کے انٹیگریٹیڈ کاؤنٹر یو اے ایس گرڈ اور روس سے حاصل شدہ ایس-400 ’سدرشن چکر‘ فضائی دفاعی نظام نے ناکام کر دیا۔ جوابی کارروائی میں آج ہندوستان نے لاہور میں واقع پاکستان کے ایئر ڈیفنس رڈار سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔