امریکہ نے ہندوستان کے 3 نیوکلیئر سنٹرس پر عائد پابندی ہٹائی، ماضی کے تنازعات کو بھلانے کی کوشش
جن 3 ہندوستانی جوہری اداروں سے پابندی ہٹائی گئی ہے ان میں بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر (بے اے آر سی)، اندرا گاندھی سنٹر فار اٹامک ریسرچ (آئی جی سی آر) اور انڈین ریئر ارتھ لمیٹیڈ (آئی آر ای ایل) شامل ہیں۔

امریکہ نے ہندوستان کے 3 نیوکلیئر سنٹرس یعنی جوہری اداروں پر عائد کردہ پابندی ہٹا لی ہے۔ اس کے متعلق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان کی جانب سے گزشتہ ہفتہ کہا گیا تھا کہ ’’امریکہ ہندوستان کی لیڈنگ نیوکلیئر انٹیٹی اور امریکی کمپنیوں کے درمیان جوہری شراکت داری کو روکنے کے لیے طویل عرصے سے عائد پابندیوں کو ہٹانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔‘‘ اس بیان کے ایک ہفتہ بعد جمعرات (16 جنوری) کو پابندی ہٹانے کے متعلق باضابطہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ یو ایس بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکورٹی (بی آئی ایس) نے جن 3 ہندوستانی جوہری اداروں سے پابندی ہٹائی ہے ان میں بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر (بے اے آر سی)، اندرا گاندھی سنٹر فار اٹامک ریسرچ (آئی جی سی آر) اور انڈین ریئر ارتھ لمیٹیڈ (آئی آر ای ایل) شامل ہیں۔
بی آئی ایس نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان پُرامن طریقے سے جوہری شراکت داری اور ایسوسی ایٹ ریسرچ کو آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں میں سائنس و ٹکنالوجی کے تعاون کو تقویت ملی ہے، جس سے دونوں ممالک اور دنیا بھر میں ان کے شراکت داروں کو فائدہ ہوا ہے۔ واضح ہو کہ امریکہ کے اس قدم سے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تحقیق اور ترقی، ٹیکنالوجی تعاون اور توانائی کی حفاظت کی کوششوں کو فروغ ملنے کی امید ہے۔ یہ قدم 2008 کے سول نیوکلیئر ڈیل میں نئے سرے سے تیزی لانے کی جانب بھی اشارہ ہے، جس کا تصور اُس وقت کے ہندوستانی وزیر اعظم منموہن سنگھ اور امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے پُرامن جوہری تعاون کو فروغ دینے کے لیے کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان دورے پر آئے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے آئی آئی ٹی دہلی میں ایک خطاب کے دوران کہا تھا کہ ’’رسمی کاغذی کارروائی جلد ہی پوری کر لی جائے گی، یہ ماضی کے کچھ تنازعات کو ختم کرنے کا ایک موقع ہوگا۔ ساتھ ہی ان اداروں کے لیے مواقع پیدا کرے گا جو امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ تاکہ وہ ان فہرستوں سے باہر آ سکیں اور امریکہ، ہمارے نجی علاقوں، ہمارے سائنسدانوں اور ماہرین ٹیکنالوجی کے ساتھ قریبی تعاون کر سکیں، سِول نیوکلیئر تعاون کو مل کر آگے بڑھایا جا سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔