یوگی کے وزیر کا درد ’میں غریبوں کی بات کرتا ہوں اور بی جے پی مندر-مسجد کی‘

یوگی حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر نے لکھنؤ کی ایک ریلی کے دوران بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ میں یہاں اقتدار کرنے نہیں آیا، میں سچ بولتا ہوں تو بی جے پی کو تکلیف ہوتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ کے رما بائی امبیڈکر میدان میں منعقد ریلی میں یوگی حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راجبھر نے بی جے پی پر زبردست حملہ کیا۔ اوم پرکاش راجبھر نے کہا کہ ’’میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ بی جے پی حصہ دینا نہیں چاہتی ہے۔ جب بھی میں غریب کے سوال پر حصے کی بات کرتا ہوں، یہ مندر کی بات کرتے ہیں، مسجد کی بات کرتے ہیں اور ہندو-مسلمان کی بات کرتے ہیں۔‘‘

راجبھر نے اپنی تقریر کے دوران وزارتی عہدہ سے کبھی بھی استعفیٰ دینے تک کا اشارہ دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اقتدار کا مزہ چکھنے کے لیے نہیں آیا ہوں، غریبوں کی لڑائی لڑنے آیا ہوں۔ یہ لڑائی لڑوں یا بی جے پی کا غلام بن کر رہوں؟ ایک دفتر آج تک نہیں دیا گیا۔ میں نے تو ذہن بنایا کہ آج اس اسٹیج سے اعلان کروں گا۔ آج استعفیٰ دے کر مانوں گا۔‘‘

سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ راجبھر نے موجودہ تعلیمی نظام کی حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے پرائمری اسکولوں کے پڑھے بچے ڈاکٹر بنتے تھے، آج پرائمری اسکولوں میں 3.18 لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں۔ ریاست میں پرائمری اسکولوں کی حالت خراب ہے۔ پرائمری اسکولوں میں خالی پڑے اساتذہ کے 3.18 لاکھ عہدوں پر بھرتی ہونی چاہیے۔ اچھا پڑھانے والے اساتذہ کی تنخواہ بڑھائی جانی چاہیے۔ بھرتی کے لیے قانون بننا چاہیے۔ لیکن بی جے پی حکومت مندر بنوانا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ اوم پرکاش راجبھر پہلے بھی بی جے پی پر نشانہ سادھتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر وہ یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تنقید کر چکے ہیں۔ راجبھر نے کہا تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں خود کو نظر انداز محسوس کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ کابینہ میں سبھی کی باتیں سنی جاتی ہیں، لیکن فیصلے چار سے پانچ لوگ ہی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ 19 مارچ کو اوم پرکاش راجبھر نے کہا تھا کہ موجودہ یو پی حکومت صرف مندروں پر دھیان دے رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ غریبوں کی ترقی پر بی جے پی کا دھیان نہیں ہے جنھوں نے ووٹ دے کر انھیں اقتدار سونپا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Oct 2018, 8:09 PM