’3 ایڈیٹ‘ اسٹائل میں بی جے پی کارکن نے پڑھی جی ایس ٹی اور نوٹ بندی مخالف نظم

راجستھان میں اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لینے گئے مرکزی وزیر کے سامنے اس وقت عجیب و غریب صورت حال پیدا ہو گئی جب پروگرام میں ایک بی جے پی کارکن نے جی ایس ٹی کے خلاف نظم سنا ڈالی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اگر آپ نے عامر خان کی فلم ’3 ایڈیٹس‘ دیکھی ہے تو آپ کو وہ منظر ضرور یاد ہوگا جب ایک وزیر کی تعریف میں چتر نامی طالب علم خالص ہندی میں فحش باتیں کرنے لگتا ہے۔ اس کے بعد نیتا جی تو ناراض ہو کر چلے ہی جاتے ہیں، چتر کو بھی لات مار کر بھگا دیا جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا راجستھان میں جہاں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ سبھی سیاسی پارٹیاں اپنی پالیسی تیار کرنے اور کارکنان کو منانے و سمجھانے میں لگے ہوئے ہیں۔

اسی سلسلے میں بدھ (10 اکتوبر) کو مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت اور بی جے پی ریاستی تنظیمی سکریٹری چندرشیکھر نے کوٹہ ضلع میں ایک ہوٹل میں میٹنگ کی۔ اس میٹنگ کا مقصد حکومت سے متعلق عوام کی رائے جاننا تھا۔ لیکن اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے مدنظر ہوئی میٹنگ میں ایسا کچھ ہو گیا جس سے لوگوں میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئیں۔

دراصل میٹنگ کے دوران ایک بی جے پی کارکن شیام شرما اچانک کھڑے ہو گئے اور طنزیہ انداز میں پارٹی پر نشانہ سادھا۔ انھوں نے ایک نظم کے ذریعہ نوٹ بندی، مہنگائی اور جی ایس ٹی پر تنقید کرنا شروع کر دیا۔ ان کی نظم سنتے ہی کچھ دیر کے لیے میٹنگ میں موجود سبھی لوگ حیران رہ گئے۔

خبروں کے مطابق شیام شرما کے ذریعہ نظم شروع کرنے کے کچھ ہی دیر بعد انھیں روک دیا گیا۔ سکپکائے مرکزی وزیر نے جب پوچھا کہ وہ یہاں کیسے آ گئے، اس کے جواب میں شیام شرما نے کہا ’’میں بی جے پی کا ہی کارکن ہوں۔ آپ کو سچائی بتانے آیا ہوں۔‘‘ اتنا سنتے ہی وہاں موجود دیگر کارکنان کھڑے ہوئے اور شیام شرما کو بھگا دیا۔

اس کے بعد کافی دیر تک میٹنگ میں افرا تفری جیسا ماحول رہا۔ جیسے تیسے بعد میں میٹنگ شروع ہوئی اور مرکزی وزیر اور ریاستی تنظیمی سکریٹری نے شکتی کیندروں اور بوتھ مینجمنٹ کی جانکاری لی۔ قومی صدر امت شاہ کے ذریعہ بتائے گئے 23 نکاتی پروگرام کا جائزہ لیا۔ کمزور بوتھوں کے بارے میں بھی پوچھ تاچھ کی۔

میٹنگ کے بعد لیڈروں نے کارکنان کو ہر حال میں انتخاب جیتنے کی ہدایت دی۔ خبروں کے مطابق میٹنگ کے دوران کئی مقامات پر وزراء اور اراکین اسمبلی کے تئیں ناراضگی بھی سامنے آئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔