میں شرمندہ ہوں لیکن یہ سچ ہے کہ ’میرا پی ایم چور ہے‘

سابق فرانسیسی صدر فرینکوئس اولاند کا بیان جیسے ہی میڈیا میں عام ہوا، پی ایم نریندر مودی کے تئیں سوشل میڈیا پر لوگوں کی ناراضگی پھوٹ پڑی۔ ٹوئٹر پر تو ’میرا پی ایم چور ہے‘ ہیش ٹیگ آج ٹاپ ٹرینڈ پر رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

’’مجھے یہ کہنے میں بہت شرمندگی ہو رہی ہے لیکن یہ سچ ہے کہ ’میرا پی ایم چور ہے‘۔ اگر آپ اس بات سے متفق ہیں تو اپنی تصویر کھینچئے اور ٹوئٹ کیجیے۔‘‘ یہ بیان انکیتا شاہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا ہے اور انھوں نے اس کے ساتھ اپنے بازو کی ایک تصویر لگائی ہے جس پر لکھا ہوا ہے ’’میرا پی ایم چور ہے‘‘۔ آج سوشل میڈیا پر اس طرح کے بے شمار بیان وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف دیکھنے کو ملے اور کئی لوگوں نے اپنے ہاتھوں پر ’میرا پی ایم چور‘ ہے لکھ کر اسے پوسٹ بھی کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف لوگوں کی ناراضگی بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر ظاہر ہونے کی وجہ فرانس کے سابق صدر فرینکوئس اولاند کا وہ بیان ہے جس میں انھوں نے کہا کہ ’’حکومت ہند نے انل امبانی کی کمپنی کا نام رافیل معاہدہ میں شریک کرنے کے لیے پیش کیا تھا اور فرانس کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں تھا۔‘‘ یہ بات جیسے ہی میڈیا میں پھیلی ٹوئٹر پر تو جیسے نریندر مودی کے خلاف ایک سیلاب امنڈ پڑا۔ حالات ایسے ہو گئے کہ 22 ستمبر کو زیادہ تر اوقات #Mera_PM_Chor_Hai ٹاپ پر ٹرینڈ کرتا رہا۔ انیکیت نامی ٹوئٹر ہینڈل نے تو اس ہیش ٹیگ کے ساتھ ’دیش کی بھول، کمل کا پھول‘ لکھ کر پوسٹ کر دیا۔

اجین کے باشندہ میہل چوراڈیا نے وزیر اعظم نریندر مودی سے کافی امیدیں وابستہ کیے جانے کی بات اپنے پوسٹ میں ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم نے ایک ایماندار اور محنتی وزیر اعظم کے لیے ووٹ کیا تھا لیکن آج مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ میرے ساتھ دھوکہ ہوا کیونکہ ’میرا پی ایم چور ہے‘۔ انھوں نے ملک کو لوٹنے میں امبانی کی مدد کی۔‘‘ ابھشیک ڈھاکرے نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اس بات کے لیے افسوس ظاہر کیا ہے کہ انھوں نے نریندر مودی کو ووٹ دیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’مجھے سمجھ آ گیا ہے کہ مودی جی کو ووٹ دینا میری غلطی تھی اور میں اس کے لیے شرمندہ ہوں کہ ’میرا پی ایم چور ہے‘۔ معاف کرنا ہندوستان! میں آپ کو 2019 میں مایوس نہیں کروں گا۔‘‘

بنگلورو کے باشندہ کامران شاہد نے تو اپنے بازو پر ’میرا پی ایم چور ہے‘ لکھنے کے ساتھ ساتھ نریندر مودی کی تصویر بھی بنا کر پوسٹ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کچھ دیگر لوگوں کے ذریعہ ان کے بازوؤں پر لکھے گئے ’میرا پی ایم چور ہے‘ کی تصویر کھینچ کر پوسٹ کر دیا ہے اور یہ بھی لکھ دیا ہے کہ ’’آپ بھی اپنے ہاتھ پر ’میرا پی ایم چور ہے‘ لکھیں۔‘‘ حسن صفین نامی ٹوئٹر ہینڈل سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے یہ لکھا جاتا ہے کہ ’’کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے لیکن آج یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ’میرا پی ایم چور ہے‘۔‘‘ حسن صفین نے اپنے ایک دیگر پوسٹ میں اسی ہیش ٹیگ کے ساتھ یہ بھی لکھا کہ ’’نام نہاد نیشنلسٹ گورنمنٹ نے قومی سیکورٹی کے ساتھ سمجھوتہ کیا اور وہ بھی صرف چند بزنس ہاؤسز کو فائدہ پہنچانے کے لیے۔ مودی جی آپ پر شرم آ رہی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ ’’اس میں آپ کا حصہ کتنا ہوگا؟ الیکشن فنڈ کی شکل میں کچھ سو کروڑ؟‘‘

’آپ کا وکرم‘ ٹوئٹر ہینڈل سے ایک دلچسپ تصویر شیئر کی گئی ہے۔ یہ تصویر دراصل ’دیوار فلم‘ سے لی گئی ہے جس میں ششی کپور اور امیتابھ بچن کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ امیتابھ بچن کہتے ہیں کہ ’’میرے پاس ایکسپیرینس ہے، ٹیکنالوجی ہے، پروجیکٹس ہے، تمھارے پاس کیا ہے؟‘‘ اس کے جواب میں ششی کپور کہتے ہیں ’’میرے پاس مودی ہے۔‘‘ گویا کہ تجربہ کار ہونے کا کوئی فائدہ نہیں اگر ناتجربہ کار کے سر پر مودی کا ہاتھ ہو۔

خود کو رویش کمار، اروند کیجریوال اور ایم ایس دھونی کا شیدائی بتانے والے پیوش جین نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے جو پوسٹ کیا ہے وہ تو وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اپنے پوسٹ میں انھوں نے مودی حکومت کے کئی گھوٹالوں کا تذکرہ کر دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’اڈانی گھوٹالہ، رافیل گھوٹالہ، بٹکوائن گھوٹالہ، ویاپم گھوٹالہ، جے شاہ گھوٹالہ، نیرو مودی گھوٹالہ، میہل چوکسی گھوٹالہ، رام دیو لینڈ گھوٹالہ، وجے مالیا گھوٹالہ، فڑنویس لینڈ گھوٹالہ، پناما پیپرس گھوٹالہ، نوٹ بندی گھوٹالہ، راجستھان مائننگ گھوٹالہ۔ یہ سبھی گھوٹالے ہوئے کیونکہ ’میرا پی ایم چور ہے‘۔‘‘


یہ تو بس چند ٹوئٹ ہیں جو وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں اور شرمندگی بھی محسوس کر رہے ہیں کہ انھوں نے بی جے پی کو ووٹ کیا۔ اس طرح کے ٹوئٹس سینکڑوں کی تعداد میں ہیں اور اس کی تعداد لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ ٹوئٹر کی طرح فیس بک پر بھی لوگ خوب ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں اور ساتھ ہی وہاٹس پر بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نہ صرف غصہ ظاہر کیا جا رہا ہے بلکہ انھیں طنز کا بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Sep 2018, 10:08 PM