عمرہ کر کے سعودی عرب سے لوٹنے والے ہزاروں ترک شہری قرنطینہ میں

ترک حکومت نے سعودی عرب سے عمرے کے بعد لوٹنے والے ہزاروں ترک شہریوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تشخیص کے بعد ان زائرین کو دیگر افراد سے الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔

عمرہ کر کے سعودی عرب سے لوٹنے والے ہزاروں ترک شہری قرنطینہ میں
عمرہ کر کے سعودی عرب سے لوٹنے والے ہزاروں ترک شہری قرنطینہ میں
user

ڈی. ڈبلیو

انقرہ حکومت کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم کی نشاندہی تقریباﹰ ایک درجن افراد میں ہوئی اور اس طرح کووڈ انیس نامی بیماری کے ترکی میں مریضوں کی تعداد اب اٹھارہ ہو گئی ہے۔ جن نئے مریضوں میں یہ وائرس پایا گیا ہے، ان میں سے سات افراد مختلف یورپی ممالک سے واپس ترکی لوٹے تھے۔ تین ترک باشندے اپنا امریکا کا سفر مکمل کر کے وطن پہنچے تھے جب کہ دو افراد عمرے کی ادائیگی کے بعد واپس آئے تھے۔

سعودی عرب سے لوٹنے والے زائرین کی تعداد تقریباﹰ دس ہزار بتائی گئی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ان افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے ملکی دارالحکومت انقرہ اور صوبے قونیہ میں طالب علموں کے مختلف ہوسٹلوں کو استعمال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔


ترک وزیر صحت کے مطابق قرنطینہ میں رکھے گئے تمام مشتبہ افراد کو بتدریج ہسپتال منتقل کر دیا جائے گا۔ عمرے سے لوٹنے والے زائرین کو ہوائی اڈوں سے ہی مختلف بسوں میں سوار کرا کے محفوظ اور الگ تھلگ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ حکومت کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی وبا کو روکنے کی ہر ممکن کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کوششوں میں حکومت کی طرف سے عائد کردہ سفری پابندیوں اور بڑی تقریبات کی منسوخی بھی شامل ہیں۔


انقرہ حکومت نے سرکاری ملازمین کا بیرونی ممالک کے سفر پر جانا بھی محدود کر دیا ہے۔ تمام ثقافتی تقریبات اور ملکی اور بین الاقوامی سطح کے میلوں کا انعقاد بھی ملتوی کیا جا چکا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں ترک صدر ایردوآن نے اپنی بیرون ملک طے شدہ مصروفیات بھی منسوخ کر دی ہیں۔ مہاجرین کے بحران کے حوالے سے صدر ایردوآن نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ تبادلہ خیال ایک ویڈیو کانفرنس میں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔