ٹرمپ نے ہندوستان پر نہیں دکھایا رحم، ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کا اعلان، 27 اگست سے ہوگا نافذ

ٹرمپ کے ذریعہ دستخط شدہ حکم میں لکھا گیا ہے کہ یہ ٹیرف 21 دنوں کے اندر اثر انداز ہوگا، یعنی 27 اگست 2025 سے ہندوستان جو بھی سامان امریکہ بھیجے گا، اس پر 50 فیصد ٹیرف لگے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ہندوستان پر ’ٹیرف بم‘ پھوڑ دیا ہے۔ گزشتہ روز انھوں نے دھمکی دی تھی کہ 24 گھنٹے کے اندر وہ ہندوستان کے لیے مقرر کردہ ٹیرف 25 فیصد کو مزید بڑھائیں گے۔ اب انھوں نے ہندوستان پر رحم نہ کرتے ہوئے مزید 25 فیصد ٹیرف بڑھا کر اسے 50 فیصد کر دیا ہے۔ بدھ کی شام ٹرمپ کی طرف سے ہندوستان پر اضافی 25 فیصد ٹیرف لگانے سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیا گیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ہندوستان کے ذریعہ روسی تیل کی مستقل خریداری کے جواب میں لیا گیا ہے۔

ٹرمپ کے ذریعہ دستخط کردہ حکم نامہ کے مطابق اضافی شدہ ٹیرف 21 دنوں کے اندر اثرانداز ہوگا، یعنی 27 اگست 2025 سے ہندوستان جو بھیس امان امریکہ بھیجے گا، اس پر 50 فیصد ٹیرف لگے گا۔ حالانکہ ایسے سامان جو اس تاریخ سے قبل روانہ ہو چکے ہوں گے اور 17 ستمبر 2025 سے قبل امریکہ پہنچ جائیں گے، انھیں اس ٹیرف سے چھوٹ ملے گی۔ ایگزیکٹیو آرڈر میں صاف لکھا گیا ہے کہ یہ ٹیرف دیگر سبھی ٹیکسز اور فیس کے علاوہ ہوگا، لیکن کچھ خاص معاملوں میں چھوٹ بھی دی جا سکتی ہے۔


ٹرمپ انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ اگر کوئی دیگر ملک بھی روس سے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر تیل درآمد کرتا ہے تو اس پر بھی اسی طرح کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی اگر روس یا کوئی دیگر متاثرہ ملک امریکہ کی پالیسیوں کے مطابق کوئی قدم اٹھاتا ہے تو اس حکم میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔ اس حکم کی بنیاد 2022 میں اعلان کردہ وہ قومی ایمرجنسی ہے، جس میں امریکہ نے یوکرین پر روسی کی فوجی کارروائی کو دیکھتے ہوئے روسی تیل کی درآمدگی پر پابندی لگائی تھی۔ اب امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس پابندی کو درکنار کرتے ہوئے روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے، جس سے روس کو معاشی فائدہ مل رہا ہے۔ اسی وجہ سے ہندوستان پر یہ اضافی ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جاری ایگزیکٹیو آرڈر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’روسی تیل‘ کا مطلب صرف روس سے درآمد کردہ تیل نہیں ہے، بلکہ ایسا کوئی بھی تیل یا پٹرولیم پروڈکٹ ہے جو روس میں تیار ہوا ہو، یا کسی تیسرے ملک کے ذریعہ سے ہندوستان کے ذریعہ خریدا گیا ہو اور اس کا ذریعہ روس ہو۔ یہ فیصلہ تیل کی بلاواسطہ خریداری پر بھی روک لگانے کی منشا سے لیا گیا ہے۔ حکم نامہ میں یہ بھی جوڑا گیا ہے کہ اگر اس حکم کا کوئی بھی حصہ قانونی طور سے نامنظور قرار دیا جاتا ہے تو اس کا باقی حصہ متاثر نہیں ہوگا۔ یہ حکم کسی شخص کو امریکہ کی عدالت میں جا کر اس کے عمل درآمد کے لیے کوئی خصوصی اختیار نہیں دیتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔