ٹرمپ نے مودی سے نہیں نبھائی دوستی! ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ جرمانہ بھی عائد، یکم اگست سے ہوگا نافذ
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھلے ہی ہندوستان ہمارا دوست ہے، لیکن سالوں سے ہم نے ان کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، کیونکہ وہاں کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ میں سے ایک۔

نریندر مودی / ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ’دوستی‘ کو درکنار کرتے ہوئے ہندوستان کے لیے 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کر دیا ہے۔ یکم اگست کی ڈیڈلائن سے پہلے ہی انھوں نے ہندوستان کے اوپر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا یہ اعلان کر دیا ہے، اور ساتھ ہی ہندوستان کے لیے سخت زبان کا بھی استعمال کیا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہندوستان پر جو ٹیرف لگایا ہے، وہ روس سے دوستی نبھانے کی سزا ہے۔ دراصل روس سے ہندوستان گزشتہ کئی سالوں سے بڑی مقدار میں خام تیل درآمد کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر نے ہندوستان پر نہ صرف 25 فیصد کا ٹیرف لگایا ہے، بلکہ جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ 3 سالوں سے جنگ جاری ہے۔ اس جنگ کے سبب یوروپی ممالک نے روس کے اوپر کئی طرح کی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔ یوروپی ممالک روس سے خام تیل اور گیس کی درآمد نہیں کر رہے ہیں۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہندوستان کئی سالوں سے روس سے سستی شرح پر خام تیل خرید رہا ہے۔ یہی بات امریکہ اور یوروپ کی آنکھوں کو چبھتی ہے۔ اب اس کا اظہار امریکی صدر نے ہندوستان پر 25 فیصد کا ٹیرف اور جرمانہ عائد کر واضح انداز میں کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’یاد رکھیے، بھلے ہی ہندوستان ہمارا دوست ہے، لیکن سالوں سے ہم نے ان کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، کیونکہ وہاں کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ میں سے ایک، اور ان کے پاس ایسے سخت و پریشان کرنے والے غیر معاشی ٹریڈ بیریرس (رخنات) ہیں جو کسی بھی ملک میں سب سے مشکل مانے جاتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ہندوستان ہمیشہ سے اپنے بیشتر فوجی سامان روس سے ہی خریدتا آیا ہے اور چین کے ساتھ مل کر روس سے سب سے زیادہ توانائی بھی وہی لیتا ہے۔ ایسے وقت میں جب سبھی چاہتے ہیں کہ روس اور یوکرین میں جنگ بند ہو، یہ سب باتیں اچھی نہیں ہیں۔ اس لیے اب ہندوستان کو یکم اگست سے 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا، اور اوپر سے ان وجوہات کے لیے ایک پنالٹی بھی لگے گی۔
امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے ہندوستانی بازار میں ہلچل لازمی ہے۔ اس ٹیرف کا نفاذ بھلے ہی یکم اگست سے ہونے والا ہے، لیکن اثر کل شیئر بازار میں بھی دکھائی دے سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف کا فیصلہ ہندوستانی شیئر بازار پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور بازار میں بڑی گراوٹ دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ یعنی گزشتہ 2 کاروباری دنوں میں شیئر بازار جس طرح اُچھلا تھا، اس پر بریک لگنے کے پورے آثار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔