مہاراشٹر میں اعلیٰ ذات والوں نے قبائلی خاتون کو بے لباس کرکے پیٹا

فڑنویس حکومت میں خاتون کو عریاں کر پیٹنے اور اس پر نسلی تبصرہ کرنے کا شرمناک معاملہ پیش آیا ہے۔ افسوسناک یہ ہے کہ شکایت درج کرانے اور ملزمین کا نام بتانے کے باوجود ہنوز کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

علامتی تصویر (سوشل میڈیا)
علامتی تصویر (سوشل میڈیا)
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی حکمراں ریاست مہاراشٹر میں قبائلی خاتون کو عریاں کر لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹے جانے کا شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔ خبروں کے مطابق مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع میں 35 سالہ قبائلی خاتون کو بے لباس کیا گیا اور پھر اس کے گھر والوں کے سامنے اس کی پٹائی کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ خاتون کے ساتھ ساتھ اس کے شوہر کی بھی لاٹھی ڈنڈوں سے پٹائی کی گئی اور پٹائی کرنے والوں کا تعلق اعلیٰ ذات سے تھا۔ پولس کا کہنا ہے کہ معاملہ 12 ستمبر کو بھان گاؤں میں پیش آیا تھا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر اب وائرل ہو رہا ہے۔ پولس نے یہ بھی بتایا کہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ خاتون کی بکریاں ان چاروں میں سے کسی ایک کے علاقے میں چلی گئی تھیں جنھوں نے خاتون اور اس کے شوہر کی پٹائی کی ہے۔

دراصل پاردھی طبقہ سے تعلق رکھنے والے اس گھر کے بچے بکریوں کو گھماتے ہوئے ملزمین میں سے ایک جے سنگھ واگسکر کے کھیت میں گھس گئیں۔ جے سنگھ مراٹھا طبقہ سے تعلق رکھتا ہے اور اسے یہ برداشت نہیں ہوا کہ قبائلی طبقہ والوں کی بکریاں اس کے کھیت میں چلی جائیں۔ متاثرہ خاتون نے پولس میں دی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ناراض واگسکر اپنے دو رشتہ داروں اور ایک ساتھی کو لے کر میرے گھر پہنچے اور پوری فیملی کو پکڑ لیا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے اس کے شوہر اور بچوں کے سامنے مبینہ طور پر اس کے کپڑے اتار دیے اور پھر اس کے ساتھ نازیبا سلوک بھی کیا۔

متاثرہ قبائلی خاتون نے واگسکر کے ذریعہ لاٹھی ڈنڈوں سے اپنے شوہر کو پیٹے جانے کی بات بھی کہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پٹائی کے دوران ملزمین نے خاتون کو غلط طریقے سے چھوا اور ان پر نسلی تبصرے بھی کیے۔ ایک نامعلوم شخص نے اس واقعہ کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیا جس کی وجہ سے بات پھیل گئی۔

متاثرہ خاتون کی شکایت کے بعد پولس افسر نے اس سلسلے میں 14 ستمبر کو ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 354، 324، 504 اور 506 کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔ ملزمین کے خلاف ایس سی اور ایس ٹی (انسداد ظلم) ایکٹ کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔ لیکن افسوسناک یہ ہے کہ اس تعلق سے ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2018, 10:05 PM