لاک ڈاؤن: گھریلو تشدد ميں اضافے کا سبب

کووڈ 19 کا سبب بںںے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے ليے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے، گھریلو تشدد کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

لاک ڈاؤن: گھریلو تشدد ميں اضافے کا سبب
لاک ڈاؤن: گھریلو تشدد ميں اضافے کا سبب
user

ڈی. ڈبلیو

اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مختلف معاشروں ميں گھریلو تشدد کے متاثرین کو چند ہفتوں پہلے تک ملازمت کرنے یا خریداری کرنے یا پھر کوئی اور سماجی کام نمٹانے کے لیے باہر جانے کا موقع مل جاتا تھا اور اس وقفےمیں انہیں سانس لینے کے ليے جگہ مل جایا کرتی تھی۔تاہم لاک ڈاؤں کی وجہ سے اب انہیں اپنا سارا وقت گھر پر زیادتی اور تشدد کرنے والوں کے ساتھ گزارنا پڑ رہا ہے۔اسی طرح، بچے اسکول نہیں جا سکتے ہیں، جسے بہت سے والدین حفاظتی اقدامات کے طور پر لے رہے ہيں۔

مغربی معاشروں کے سماجی مسائل


امريکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گرین لینڈ میں، گھروں میں تشدد کی اطلاعات میں اضافے کے بعد دارالحکومت میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ادھر ويٹيکن نیوز ایجنسی کی رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ فرانس میں، گھریلو تشدد کے واقعات میں لاک ڈاؤن کے آغاز سے ہی اب تک 36 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں فیميسائڈ یا "زن کشی" کے دو واقعات بھی شامل ہیں۔

کس ملک نے کون سے اقدامات کيے؟


فراںسيسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ متاثرین کو ہوٹلوں میں قیام کے اخراجات کی ادائیگی کرے گی۔ حکومت نے خفیہ پاس ورڈ والے گروسری اسٹورز میں مراکز تک قائم کیے ہيں جہاں متاثرہ خواتین ان چند مقامات میں سے کسی ایک کی مدد حاصل کر سکتی ہیں جہاں انہیں اب بھی جانے کی اجازت ہے۔

برطانیہ میں پولیس متاثرین کو "خاموش کال" استعمال کرنے کی ترغیب دے رہی ہے یعنی ایمرجنسی نمبر 999 پر کال کریں اور پھر 55 ڈائل کريں۔ پولیس پہچان لے گی کہ یہ کال کسی "تشویش‘‘ کے سبب کی گئی ہے۔


آسٹریلیا میں، وزیر اعظم اسکاٹ ماریسن نے لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے گھریلو تشدد کے متاثرین کی طرف سے گوگل کے ذريعے مدد کی تلاش میں 75 فیصد اضافے کا اعلان کیا اور حکومت نے گھریلو تشدد سے نمٹنے کے ليے فنڈ میں 142 ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔

ادھر مغربی افریقی ملک تیونس میں، شہریوں کو گھروں کے اندر رہنے کا حکم دینے کے ابتدائی پانچ دنوں میں، بدسلوکی کی شکار خواتین کے ليے ہاٹ لائن پر کالوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا۔


حقیقی اعدادوشمار کی دستیابی مشکل

ہیومن رائٹس واچ کی خواتین کے حقوق ڈویژن کی شریک ڈائریکٹر ہیدر بار نے تاہم کہا ہے کہ گھریلو تشدد کے واقعات میں واضح اضافے کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں دستیاب اعدادوشمار کا معیار، ملک اور خطے کے لحاظ سے ايک دوسرے سے نمایاں طور پر مختلف ہوتا ہے۔


بار نے کہا، "یورپ میں بہت ساری پناہ گاہیں اور خدمات اور بہتر قوانین موجود ہیں۔ "غریب ممالک میں گھریلو تشدد کی خدمات کم ہیں، لہذا ان خدمات فراہم کرنے والوں کے پاس اکٹھا ہو کر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔