اسپیم کالز پر شکنجہ: ٹرائی نے اصولوں کو کیا سخت، ٹیلی کام کمپنیوں پر جرمانے کی تیاری

ٹرائی نے اسپیم کالز پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین متعارف کرائے، ٹیلی کام کمپنیوں پر 2 سے 10 لاکھ روپے تک کے جرمانے کی گنجائش رکھی گئی۔ نئی نمبر سیریز 140 اور 1600 سے شروع ہوگی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) نے اسپیم کالز پر قابو پانے کے لیے اپنے اصول مزید سخت کر دیے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں پر مالی جرمانے عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس کے تحت موبائل صارفین کے لیے اسپیم کالز اور غیر ضروری کمرشل کالز (یو سی سی) کی شکایات درج کرانا آسان ہو جائے گا۔ ٹرائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ کے ذریعے اس نئے اقدام کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔

صارفین کے تحفظ کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ٹرائی نے ٹیلی کام کمرشل کمیونیکیشنز کسٹمر پریفرنس ریگولیشن (ٹی سی سی سی آر پی)، 2018 میں ترمیم کی ہے۔ اس تبدیلی کے بعد صارفین کو ایسے 10 ہندسوں والے نمبروں سے کی جانے والی ٹیلی مارکیٹنگ کالز سے نجات ملے گی۔ مزید برآں، شکایت درج کرانے کے عمل کو بھی سہل بنایا گیا ہے۔


ٹرائی نے پہلے ہی تجارتی مقاصد کے لیے 10 ہندسوں والے موبائل نمبروں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اب اس کے لیے نئی نمبر سیریز متعارف کرائی جا رہی ہے، جس میں 140 اور 1600 سے شروع ہونے والے نمبر شامل ہوں گے۔ 140 سیریز کو تشہیری کالز کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، جب کہ 1600 سیریز کو ٹرانزیکشن سے متعلقہ کالز کے لیے مختص کیا جائے گا۔

نئے قوانین کے تحت غیر رجسٹرڈ ٹیلی مارکیٹرز پر سخت کارروائی کی جائے گی، جو ٹیلی کام وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ پہلی خلاف ورزی پر 15 دن کے لیے ان کی خدمات معطل کر دی جائیں گی، جب کہ دوبارہ خلاف ورزی پر ایک سال کے لیے ان کے ٹیلی کام وسائل کو منقطع کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی غیر تعمیل کی صورت میں مالی جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ابتدائی خلاف ورزی پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، جو 5 لاکھ روپے تک جا سکتا ہے۔ اگر دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو یہ جرمانہ 10 لاکھ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب، ٹیلی کام کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم سی او اے آئی (سی او اے آئی) نے ٹرائی کے اس فیصلے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ سوشل میسیجنگ ایپس جیسے واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کو ان ضوابط سے مستثنیٰ کیوں رکھا گیا ہے؟ ان کا مؤقف ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے ان پلیٹ فارمز کا بھی بڑے گرا پر استعمال ہو رہا ہے، لہٰذا ان پر بھی ضوابط لاگو ہونے چاہئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔