سوشل میڈیا پر افواہ اور فیک نیوز پر روک لگانے سے متعلق قوانین کا مسودہ جاری

مجرموں اور ملک مخالف عناصر کی طرف سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے مقدمات نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے نئے چیلنجز کھڑےکر دیئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والی افواہوں اور فیک نیوز پر لگام لگانے کے مقصد سے 2011 میں جاری قوانین کی جگہ پر انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیٹ اداروں کے لئے ہدایات) اصول 2018 کے مسودے پر عام لوگوں سے رائے مانگی گئی ہے۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے اس سلسلہ میں کہا ہے کہ 2011 میں نوٹیفائیڈ قوانین کی جگہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیٹ اداروں کے لئے ہدایات) اصول، 2018 کا مسودہ تیار کیا گیاہے۔ مختلف وزارتوں کے درمیان اور اس کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم / فیس بک، گوگل،ٹوئٹر، یاہو، واٹس ایپ اور انٹرمیڈیٹ اداروں کی نمائندگی کرنے والی دیگر ایسوسی ایشنز-مثلا، آئی اے ایم اے آئی، سي اواےآئی اور آئی ایس پی اے آئی جیسے پیغام رسانی والے پلیٹ فارمز سمیت دیگر شراکت داروں کی رائے کی بنیاد پر اس مسودے کو تیار کیا گیا ہے۔ وزارت نے اب لوگوں کی رائے لینے کے لئے قوانین کا مسودہ تیار کیا ہے، جس پر 15 جنوری تک رائے دی جا سکتی ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون (آئی ٹی قانون)، 2000 کو الیکٹرانک لین دین کی حوصلہ افزائی کرنے، ای کامرس اور ای ٹرانزکشن کے لئے قانونی منظوری فراہم کرنے، ای گورننس کو فروغ دینے، کمپیوٹر کی بنیاد پر جرائم کو روکنے اور سیکورٹی سے متعلق کام کے نظام اور طریق کار کو یقینی بنانے کے لئے عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ قانون 17 اکتوبر، 2000 کو لاگو کیا گیاتھا۔ آئی ٹی قانون کے آرٹیکل 79 میں بعض معاملوں میں انٹرمیڈیٹ اداروں کو ذمہ داری سے چھوٹ کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ آرٹیکل 79 (2) (سی) میں ذکر کیا گیا ہے کہ انٹرمیڈیٹ اداروں کو اپنے فرائض پر عمل کرتے ہوئے مناسب تیاری کرنی چاہئے اور ساتھ ہی مرکزی حکومت کی طرف سے پیش کردہ دیگر ہدایات پر بھی عمل کیاجانا چاہئے۔ اس کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیٹ اداروں کے لئے ہدایات) قوانین، 2011 اپریل -2011 میں نوٹیفائی کیا گیا۔

حکومت نے شہریوں کو بولنے اور اظہاررائے اور رازداری کی آزادی دینے پر اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم میں آنے والی مواد کو کنٹرول نہیں کیا جانا چاہئے۔ان سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کی ضرورت اگرچہ انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون، 2000 کے آرٹیکل 79 میں فراہم کردہ ایسی کارروائی، جس میں مجوزہ خرید و فروخت، معاہدوں وغیرہ کے بارے میں مناسب اور قابل اعتماد معلومات جمع کرنے اور پیشہ ورانہ مشورہ دینے کے لئے ضروری ہے۔ اس میں نوٹیفائیڈ قوانین یقینی بناتے ہیں کہ ان کے پلیٹ فارم کا استعمال دہشت گردی، انتہا پسندی، تشدد اور جرم کے لئے نہیں کیا جاتا رہا ہے۔

مجرموں اور ملک مخالف عناصر کی طرف سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے مقدمات نے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لئے نئے چیلنجز کھڑےکر دیئے ہیں۔ اس میں دہشت گردوں کی بھرتی کے لئے لالچ، فحش مواد پھیلانے، تعصب پھیلانے، تشدد بھڑکانے، فیک نیوز وغیرہ شامل ہیں۔ فیک نیوز / واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس کے ذریعہ پھیلائی گئی افواہوں کی وجہ سے 2018 میں بھیڑ کی طرف سے قتل کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن- 2018 میں ’ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے غلط استعمال اور فیک نیوز کے پھیلاؤ ‘ پر راجیہ سبھا میں خصوصی توجہ تحریک کے قراردادپر ہونے والی بحث کے جواب میں حکومت نے ایوان کو بتایا تھا کہ قانونی فریم ورک کو مضبوط کرنے اور اس قانون کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جوابدہ بنانے کے لئے وہ پرعزم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔