وُہان میں کورونا کے آگے ڈٹ کر کھڑے رہنے والے ہندوستانی کو پوری دنیا کر رہی سلام!

ایک وقت تھا جب چین کے شہر وُہان سے لوگ اپنے اپنے ملک جانے کی سوچ رہے تھے تاکہ جان بچ جائے، لیکن ایک ہندوستانی ایسا بھی تھا جس نے نہ صرف وہاں رہنے کا فیصلہ کیا بلکہ اس وبا کے آگے ہار نہیں مانی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دنیا بھر میں کورونا کا قہر جاری ہے۔ چین کے وُہان شہر سے جو کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیلا، اس نے اس وقت عالمی وبا کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اب حالانکہ چین میں حالات کافی بہتر ہیں لیکن ایک وقت تھا جب چین کے وُہان سے لوگ اپنے ملک جانے کے لیے سوچ رہے تھے تاکہ جان بچ جائے۔ لیکن اس مشکل وقت میں بھی ایک ہندوستانی ایسا تھا جس نے نہ صرف وُہان میں رہنے کا فیصلہ کیا بلکہ اس مہلک وبا کے آگے شکست نہیں مانی۔ آج اس ہندوستانی کے بارے میں پوری دنیا بات کر رہی ہے اور اسے سلام پیش کر رہی ہے۔

دراصل ہند نژاد ہائیڈرو بایولوجسٹ ارونجیت ٹی. ستراجت وُہان میں کام کرتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ "میں 73 دنوں تک اپنے کمرے میں بند رہا۔ اس دوران میں اپنے ایک کمرے میں رہتا تھا اور اجازت کے بعد اب اس کمرے سے باہر نکل ہوں۔ آج مجھے ٹھیک سے بولنے کے لیے بھی جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے، کیونکہ اتنے دنوں تک میرے ساتھ کوئی بات کرنے والا نہیں تھا۔ ہر کوئی سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں کے اندر قید تھا۔"


خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے ستراجت نے کہا کہ وہ ہندوستان لوٹ سکتے تھے، لیکن نہ لوٹنے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر لیا۔ اس کے پیچھے کی وجہ یہ ہے کہ پریشانی ہونے پر کسی بھی جگہ سے بھاگ کر جانا یا بچ نکلنا 'ہندوستانیوں' کے لیے قابل قدر بات نہیں ہے۔ مشکل وقت میں حالات کا مقابلہ کرنا ہندوستانیوں کی فطرت ہے۔

ستراجت مزید کہتے ہیں کہ "اگر وہ ہندوستان لوٹ جاتے تو ہو سکتا ہے کہ کورونا وائرس کی کچھ علامات بھی ان کے ساتھ ہندوستان پہنچ جاتیں۔ ایسے میں کیرالہ میں ان کی بیوی اور بچے کے علاوہ ان کے والدین اور فیملی کے دوسرے اراکین کو بھی خطرہ ہو جاتا۔ فیملی کے زیادہ تر لوگوں کی عمر 50 سے زیادہ ہے اور اس لیے وہاں جانا خطرہ سے خالی نہیں تھا۔


بہر حال، ستراجت نے ہندوستان میں لاک ڈاؤن کے فیصلے کو قابل تعریف قدم بتایا، لیکن ساتھ ہی ایک فکر کا اظہار بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں مانسون جب آئے گا تو لوگ کھانسی، زکام، بخار میں مبتلا ہوں گے۔ ایسے میں قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے۔ دوسری طرف کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے جسم میں قوت مدافعت مضبوط ہونا ضروری ہے۔ اس وقت یہ کورونا وائرس مزید زہریلا اور خطرناک ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */