چین میں ’ہیومن میٹانیومو وائرس‘ کے حملہ سے پوری دنیا فکر مند، کیا کہتا ہے ہندوستان کا طبی طبقہ؟

ہندوستان کے نیشنل سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا ہے کہ اس وائرس پر قریب سے نظر رکھی جا رہی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سانس سے متعلق وائرس ہے جو کہ عام سردی میں پھیلنے لگتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وائرس کی ٹیسٹنگ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وائرس کی ٹیسٹنگ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

چین میں تیزی کے ساتھ پھیل رہے نئے وائرس نے ایک بار پھر پوری دنیا کی دھڑکنیں تیز کر دی ہیں۔ فکر مندی کے اس ماحول میں کچھ اچھی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ دراصل طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردی کے موسم میں پھیل رہے اس وائرس سے زیادہ پریشان اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال شدت کے ساتھ ابھر رہا ہے کہ ابھی چین کا سفر کرنا خطرناک ہوگا یا نہیں؟ اس معاملے میں چینی حکومت کا بیان سامنے آ گیا ہے۔

حکومت چین نے جمعہ کے روز ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ بیرون ملکی شہریوں کے سفر کے لیے چین بالکل محفوظ ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ سردیوں کے دوران اس طرح کے سانس سے متعلق انفیکشن عام بات ہیں۔ وزارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال یہ وائرس پہلے کے مقابلے میں کم اثر رکھتے ہیں۔ حالانکہ چینی حکومت کے بیان سے برعکس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسپتالوں اور شمشان گھاٹ کی جو تصویریں سامنے آ رہی ہیں، وہ فکر پیدا کرنے والی ہیں۔


اس درمیان ہندوستان کے نیشنل سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا ہے کہ اس وائرس پر قریب سے نظر رکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سانس سے متعلق وائرس ہے جو عام سردی لگنے سے ہی پھیلنے لگتا ہے۔ ضعیفوں اور بچوں کو یہ جلد اپنی زد میں لے لیتا ہے۔ اس میں بخار جیسی علامت دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس طرح کے وائرس سے بچنے کے لیے کھانسی یا سردی والے لوگوں سے دوری بنا کر رکھنا، کھانستے یا چھینکتے وقت تولیہ یا رومال کا استعمال کرنا ضروری ہے۔

دوسری طرف ہیلتھ سروس ڈائریکٹوریٹ جنرل کے افسر ڈاکٹر اتل گویل نے چین میں پھیل رہے وائرس پر انتہائی اہم بیان دیا ہے۔ انھوں نے ہوا کے ذریعہ پھیلنے والے سبھی وائرس سے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈاکٹر گویل کا کہنا ہے کہ چین میں پھیل رہے وائرس کو لے کر جو موجودہ حالات بن رہے ہیں، ہمیں اس کی وجہ سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ چین سے میٹانیومووائرس کے پھیلنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، لیکن یہ کسی عام سانس سے متعلق وائرس جیسا ہی ہے جو عام سردی میں نشو و نما پاتا ہے۔ یہ ضعیفوں اور بچوں میں بخار جیسی علامت پیدا کرتا ہے۔


میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر گویل نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم سبھی کو سانس سے متعلق انفیکشن کے خلاف احتیاط برتنی ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو کھانسی اور سردی ہے تو آپ خود کو ان سے دور کر لیں۔ ایسا کرنے سے سردی یا اس سے پھیلنے والے وائرس کا پھیلاؤ نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں کھانسنے اور چھینکنے کے لیے ایک الگ رومال یا تولیہ کا استعمال کریں۔ اگر زیادہ طبیعت خراب ہو رہی ہے تو پھر عام دوائیں لے سکتے ہیں جو کہ ضروری ہوں۔ اس سے زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔