ہندوستان میں نظر آنے لگا ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کا منفی اثر، تمل ناڈو میں کئی کپڑا کمپنیوں نے روکا پروڈکشن
سبرامنین نے کہا کہ ’’تروپور علاقے سے کل برآمدات تقریباً 45000 کروڑ روپے کا ہے، جس میں سے 30 فیصد (12000 کروڑ روپے) امریکی مارکیٹ میں جاتی ہے۔ اب 50 فیصد کاروبار (تقریباً 6000 کروڑ روپے) متاثر ہوگا۔‘‘

تمل ناڈو کے تروپور میں امریکہ کو برآمد کرنے والی کئی گارمنٹس مینوفیکچررز کمپنیوں نے پروڈکشن کو روک دیا ہے اور کئی کمپنیاں دوسرے متبادل پر غور و خوض کر رہی ہیں۔ یہ اطلاع ہفتہ (9 اگست) کو اس صنعت سے جڑے نمائندوں نے دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’امریکی خریداروں کے فیصلوں کے مطابق آرڈرس کی عمل آوری پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد امریکہ کو کپڑا کے برآمد کنندگان ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی حالت میں ہیں۔ یعنی فوری طور پر کوئی بڑا قدم نہیں اٹھا رہے ہیں، بلکہ پہلے دیکھنا چاہتے ہیں کہ آگے حالات کیسے رہتے ہیں، تاکہ اسی کے مطابق فیصلہ لیا جا سکے۔
ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ پر دستخط کے بعد تروپور کی یہ کمپنیاں اب اپنے کاروبار کے لیے برطانوی بازار سے اچھی امیدیں لگا رہی ہیں۔ تروپور کو ملک کا ’نِٹ ویئر ہب‘ (تیار کردہ لباس کا مرکز) بھی کہا جاتا ہے۔ صنعت کے نمائندوں نے بتایا کہ امریکی مارکیٹ میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کی مالیت تقریباً 12000 کروڑ روپے سالانہ ہے، جو تروپور اور آس پاس کے علاقوں سے ہونے والی کُل 45000 کروڑ روپے کی سالانہ برآمدات کا تقریباً 30 فیصد ہے۔
تروپور ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (ٹی ای اے) کے صدر کے ایم سبرامنین نے خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی-بھاشا‘ کو بتایا کہ ’’تروپور علاقے سے کل برآمدات تقریباً 45000 کروڑ روپے کا ہے، جس میں سے 30 فیصد (12000 کروڑ روپے) امریکی مارکیٹ میں جاتی ہے۔ ہمیں اندیشہ ہے کہ اب 50 فیصد کاروبار یعنی تقریباً 6000 کروڑ روپے متاثر ہوگا۔‘‘
ٹی ای اے کے ممبران نے کہا کہ فوری اقدام کے طور پر امریکی بازار میں برآمد کرنے والے کچھ گارمنٹس مینوفیکچررز نے اپنی فیکٹریوں میں پروڈکشن پر روک لگا دی ہے۔ کچھ اب بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دوسرے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ سبرامنین نے کہا کہ ’’فی الحال انہوں نے (امریکہ کو برآمد کرنے والے مینوفیکچررز نے) پروڈکشن روک دی ہے۔ اس کا تجارت پر شدید اثر پڑے گا۔ ہم آئندہ 2 ہفتوں تک انتظار کریں گے اور پھر آگے کی حکمت عملی پر غور و فکر کریں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔