انگریزوں نے ہندوستان سے ’استعماری دور‘ میں 64،820 ارب ڈالر لوٹا، نصف دولت 10 فیصد امیروں کو ملی، تحقیق میں انکشاف

آکسفیم انٹرنیشنل نے کہا کہ ’’ہندوستان کی صرف 0.14 فیصد مادری زبانوں کو ہی ذریعہ تعلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور 0.35 فیصد زبانوں کو ہی اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

برطانیہ نے 1765 سے 1900 کے درمیان اپنے استعماری دور میں ہندوستان سے 64،820 ارب امریکی ڈالر لوٹے تھے۔ لوٹی گئی رقم میں سے 33،800 ارب ڈالر ملک کے سب سے امیر 10 فیصد لوگوں کے پاس گئے۔ مذکورہ معلومات ’آکسفیم انٹرنیشنل‘ کی تازہ ترین اہم عالمی عدم مساوات کی رپورٹ میں دی گئی ہے۔ ورلڈ اکنامک فارم (ڈبلیو ای ایف) کے سالانہ اجلاس سے کچھ گھنٹے قبل پیر (20 جنوری) کے روز ’ٹیکرس، ناٹ میکرس‘ کے عنوان سے یہ رپورٹ جاری کی گئی۔ اس میں کئی مطالعوں اور تحقیقی مقالوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’جدید ملٹی نیشنل کارپوریشن صرف استعمار کا نتیجہ ہیں۔‘‘

آکسفیم انٹرنیشنل نے کہا کہ ’’تاریخی استعماری دور میں پائی جانے والی عدم مساوات اور لوٹ مار کی بگاڑ، جدید زندگی کو تشکیل دے رہی ہیں۔ اس نے ایک انتہائی غیر مساوی دنیا بنائی ہے، ایک ایسی دنیا جو نسل پرستی پر مبنی تقسیم سے دو چار ہے، ایک ایسی دنیا جو گلوبل ساؤتھ سے منظم طور پر دولت نکالتی رہتی ہے، جس کا فائدہ بنیادی طور پر گلوبل نارتھ کے سب سے امیر لوگوں کو ملتا ہے۔‘‘ علاوہ ازیں آکسفیم انٹرنیشنل کے مطابق اگر لندن کے سطحی علاقے کو 50 برطانوی پاؤنڈ کے نوٹوں سے ڈھکا جائے تو مذکورہ رقم  ان نوٹوں سے 4 گنا زیادہ قیمت کی ہیں۔


آکسفیم انٹرنیشنل نے 1765 سے 1900 کے درمیان 100 سالوں سے زائد استعماری دور کے دوران برطانیہ کے ذریعہ ہندوستان سے نکالی گئی دولت کے بارے میں کہا کہ ’’سب سے امیر لوگوں کے علاوہ استعمار کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا نیا ابھرتا ہوا متوسط طبقہ تھا۔‘‘ استعمار کے اثرات کو آکسفیم انٹرنیشنل نے ’زہریلے درخت کا پھل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی صرف 0.14 فیصد مادری زبانوں کو ہی ذریعۂ تعلیم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور 0.35 فیصد زبانوں کو ہی اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ آکسفیم انٹرنیشنل کے مطابق تاریخی استعماری دور کے دوران ذات، مذہب، جنس، زبان اور جغرافیہ سمیت کئی دیگر تقسیموں کو پھیلایا گیا اور استحصال کیا گیا۔ انہیں ٹھوس شکل دی گئی اور پیچیدہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔