سریجن گھوٹالہ: تیجسوی نے نتیش پر لگایا سنگین الزام، پیش کیے ثبوت

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے سریجن گھوٹالہ سے متعلق دستاویزات ٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گھوٹالہ میں سشیل مودی کے رشتہ دار شامل تھے اور اس کی خبر نتیش کمار کو بھی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی کے رشتہ داروں پر سریجن گھوٹالہ میں شامل ہونے کا الزام عائد کیا ہے اور ساتھ ہی ٹوئٹر کے ذریعہ بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سشیل مودی کے رشتہ داروں ریکھا مودی اور اُروشی مودی کے بینک اکاؤنٹس میں بھی سریجن گھوٹالے کے پیسے ڈالے گئے ہیں۔

تیجسوی نے کئی دستاویزوں کو شیئر کرتے ہوئے سوالیہ لہجے میں کہا کہ ’’حکومت کے سامنے 2500 کروڑ روپے کا سریجن گھوٹالہ ہوا۔ کیا وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور وزیر مالیات سشیل مودی کو اس کی جانکاری نہیں ہوگی؟ انھوں نے ریزرو بینک اور وزارت مالیات میں اس کی شکایت کیوں نہیں کی؟‘‘

تیجسوی یادو نے دوسرے ٹوئٹ میں سی بی آئی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2500 کروڑ روپے کے سریجن گھوٹالے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور سشیل مودی کا نام براہ راست جڑا ہے لیکن سی بی آئی ان لوگوں سے سوال کیوں نہیں کر رہی ہے؟۔

تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ ’’میرے پاس سبھی ثبوت ہیں۔ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو گھوٹالے کی جانکاری تھی جس کے باوجود لوٹ ہوتی رہی اور وہ آنکھیں بند کیے رہے۔ اس میں پارٹی کے لیڈران براہ راست جڑے ہوئے تھے اور فنڈنگ جاری تھی۔‘‘ حالانکہ اس سلسلے میں تیجسوی نے کوئی دستاویز فی الحال شیئر نہیں کیے ہیں۔

مبینہ سریجن گھوٹالے میں کئی سرکاری محکموں کی رقم سیدھے محکموں کے اکاؤنٹس میں نہ جا کر یا وہاں سے نکال کر ’سریجن مہیلا وِکاس سہیوگ سمیتی‘ نامی ایک این جی او کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیا جاتا تھا۔ اس گھوٹالہ کی جانچ سی بی آئی کر رہی ہے۔

27 جون کو سشیل مودی نے تیجسوی پر الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ وہ کروڑوں روپے کے لوہے کی تجارت کرتے ہیں۔ سشیل مودی نے کہا تھا کہ تیجسوی صرف 750 کروڑ روپے کا مال ہی نہیں بنوا رہے تھے بلکہ وہ لارا اینڈ سنس نامی آئرن اور اسٹیل فروخت کرنے والے ادارہ کے مالک بھی ہیں۔ انھوں نے کئی دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا کہ تیجسوی نے اس کی جانکاری الیکشن کمیشن سے بھی چھپائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔