سعودی عرب اور امارات میں ضروری اشیا پر ٹیکس عائد

سعودی عرب اور امارات نے اپنی معشت میں استحاکام لانے کی غرض سے ضروری اشیا پرپانچ فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے

خلیجی ممالک کی ایک فائل تصویر  
خلیجی ممالک کی ایک فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

سال 2018 کے آغاز پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پہلی دفعہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (وی اے ٹی) متعارف کرا دیا گیا ہے جس کے بعد تما م عام اشیا اور سہولتوں پر اب پانچ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔دونوں ممالک کی اقتصادی صورتحال اچھی نہیں ہے اسی وجہ سے یہ ٹیکس لگایا گیا ہے اور بات صرف ٹیکس لگانے تک ہی نہیں ہے بلکہ سعودی عرب نے تو پیٹرول کی قیمتوں میں بھی 127 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے حکام کے اندازوں کے مطابق وی اے ٹی کی مدد سے تین ارب ڈالر سے زیادہ آمدنی ملے گی۔ آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی ادارے ایک عرصے سے خلیجی ممالک پر صرف تیل سے ملنے والی آمدنی پر انحصار کرنے کے علاوہ آمدنی کے مزید ذرائع ڈھونڈنے پر زور دے رہے تھے۔ سعودی عرب کی قومی آمدنی کا 90 فیصد تیل کی بدولت آتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کی قومی آمدنی کا 80 فیصد بذریعہ تیل ملتا ہے۔

واضح رہے خلیجی ممالک میں بیرون ملک سے کام کرنے کے لیے آنے والوں کے لیے ایک بڑی ترغیب وہاں کے ٹیکس فری قوانین ہیں لیکن تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث وہاں کی حکومتیں زرمبادلہ میں کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف ذرائع پر غور کر رہی ہیں۔

نئے قوانین کے تحت اب پیٹرول، ڈیزل، کھانے پینے کی اشیا، کپڑے اور ہوٹلوں میں کمرے بک کرنے پر وی اے ٹی لاگو ہوگا البتہ طبی سہولیات، بینکنگ سہولیات اور عام آمدو رفت کی سہولیات اس ٹیکس سے مستشنیٰ ہوں گی۔

ان دونوں ممالک نے اس سلسلے میں اور بھی کئی اقدامات کیے ہیں۔سعودی عرب اس سے پہلے ملک میں تمباکو اور مشروبات پر ٹیکس عائد کر چکا ہے جبکہ مقامی آبادی کو ملنے والی سبسڈی میں بھی کمی کر دی تھی۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا جا گیا ہے اور سیاحتی ٹیکس بھی لاگو کیا گیا ہے۔ ادھرخلیجی ممالک کی تنظیم جی سی سی کے دوسرے رکن ممالک جیسے بحرین، کویت، اومان اور قطر نے بھی کہا ہے کہ وہ وی اے ٹی متعارف کرائیں گے لیکن یہ اب 2019 تک کیا جائے گا۔

��

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jan 2018, 9:05 AM