لبریشن فرنٹ پر پابندی کے خلاف وادی کشمیر میں ہڑتال، معمولات زندگی درہم برہم

مرکزی حکومت نے گزشتہ 22 مارچ کو لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کی تھی۔ تنظیم کے چیئرمین محمد یاسین ملک اس وقت جموں کی کوٹ بلوال جیل میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقید ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: حکومت ہندوستان کی جانب سے 'جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ' کو غیر قانونی تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی عائد کیے جانے کے خلاف وادی کشمیر میں اتوار کے روز ہڑتال کی گئی جس سے معمول کی زندگی بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گئی۔ سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ہڑتال کی کال دی تھی۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 22 مارچ کو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کو غیر قانونی تنظیم قرار دیکر اس پر پابندی عائد کی۔ تنظیم کے چیئرمین محمد یاسین ملک فی الوقت جموں کی کوٹ بلوال جیل میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقید ہیں۔ لبریشن فرنٹ پر پابندی سے چند ہفتے قبل 'جماعت اسلامی جموں وکشمیر' کو غیر قانونی تنظیم قرار دیکر اس پر پانچ سالہ پابندی عائد کی گئی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر اتوار کو سری نگر کے علاوہ تمام ضلعی اور تحصیل ہیدکوارٹروں میں ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے دوران خطہ جموں کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات معطل رکھی گئیں جبکہ سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کو مقفل رکھا گیا۔ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو فون پر بتایا 'ہم نے مقامی سول و پولس انتظامیہ کی ہدایت پر اتوار کو ریل خدمات معطل رکھیں۔ ان کی جانب سے گرین سگنل ملنے پر خدمات کو بحال کیا جائے گا'۔

دوسری جانب پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کو اتوار کے روز مقفل رکھا گیا۔ تاہم نوہٹہ کو چھوڑ کر پائین شہر میں کہیں کوئی پابندیاں نافذ نہیں رہیں۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے اتوار کی صبح شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ شہر کے تمام حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ تاہم لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کہیں کوئی پابندیاں عائد نہیں تھیں۔

اطلاعات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی بھر میں اتوار کو ضلع، قصبہ و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں بھی سڑکوں سے غائب رہیں۔ سری نگر کے سیول لائنز میں ہر اتوار کو لگنے والے سنڈے مارکیٹ میں سناٹا چھایا رہا۔ اگر کچھ اسٹال مالکان نے اپنا سامان معمول کی طرح فروخت کے لئے سجایا تھا، تاہم بہت کم لوگوں نے اس مشہور مارکیٹ کا رخ کیا۔

سیول لائنز میں تجارتی اور دیگر سرگرمیاں کلی طور پر متاثر رہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر رہی۔ تاریخی لال چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن، ریذیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ، بتہ مالو، اقبال پارک، ڈل گیٹ، ریگل چوک، مائسمہ اور بڈشاہ چوک میں تمام دکانیں بند رہیں۔

ایسی ہی صورتحال بالائی شہر کے علاقوں میں بھی نظر آئی۔ جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں اتوار کو ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم جنوبی کشمیر سے گزرنے والی سری نگر جموں قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شاہراہ پر عام دنوں کے مقابلے میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔

شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں اتوار کو مکمل ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مین ٹاون بارہمولہ، سوپور اور حاجن میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔

وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے اپنے ایک بیان میں 'جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ' پر پابندی کو حد درجہ آمرانہ اور سیاسی انتقام گیری سے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک پر امن جدوجہد میں مصروف ہے اور کشمیر کی ایک دیرینہ تنظیم جماعت اسلامی کے بعد لبریشن فرنٹ پر پابندی کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں یہاں کے عوام کی مبنی برحق اور پر امن جدوجہد کو طاقت اور قوت کے بل پر دبایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔