سونیا نے ڈنر کے ذریعہ مودی کو پیغام دیا

سونیا گاندھی نے حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیوں کو ڈنرمیں مدعو کرکے حکمراں بی جے پی کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ مستقبل میں قومی سیاست میں کیا ہونے والا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سونیا گاندھی نے اپنے عشائیہ سے جہاں حزب اختلاف کے اتحاد کا پیغام دینے کی کامیاب کوشش کی وہیں انہوں نے اس بات کا بھی خیال رکھا کہ مستقبل میں کون لوگ سیاست میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جہاں ان کی ٹیبل پر بہار کے دلت رہنما جیتن رام مانجھی بیٹھے نظر آئے تو وہیں راہل گاندھی کے ساتھ جہاں ایک طرف این سی پی سربراہ شرد پوار بیٹھے نظر آئے تو دوسری جانب بی ایس پی کے ستیش مشرا دکھائی دئے۔

سیاست میں ان چیزوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے کہ کون کس طرح داخل ہوا ، کس طرح نکلا ، کون کس کے ساتھ زیادہ گفتگو کرتا نظرآیا اور کس نے کس کے ساتھ کھانا کھایا۔ یہ باتیں کہیں نہ کہیں اس بات کا اشارہ دے دیتی ہیں کہ مستقبل میں ہوا کس رخ بہے گی ۔ راہل گاندھی ان رہنماؤں کے ساتھ بیٹھے نظر آئے جو مستقبل میں کانگریس کی بڑی ضرورت بھی ہو سکتے ہیں اور کانگریس کی پریشانی کا سبب بھی بن سکتے ہیں اس لئے ان رہنماؤں کا کانگریس صدر کے ساتھ ایک ٹیبل پر نظر آنا یہ واضح اشارہ کرتاہے کہ ان رہنماؤں کو کانگریس صدر کے ساتھ چلنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

این سی پی اور بی ایس پی کے بعد ممتا بینرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس بہت اہمیت رکھتی ہے ۔ ممتا بینرجی خود تو اس عشائیہ میں شریک نہیں ہویئں لیکن ان کی پارٹی کی نمائندگی سودیپ بندو پادھیائے کر رہے تھے اور وہ کانگریس کے بڑے رہنما احمد پٹیل کی ٹیبل پر ساتھ بیٹھے نظر آئے ۔ واضح رہے یہ اس لئے بہت اہم ہے کیونکہ تری پورہ انتخابات کے کے بعد ممتا بینرجی نے غیر کانگریسی اور غیر بی جے پی محاذ بنانے کی پہل کرتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر اعلی کے سی آر راؤ کے ساتھ بات کی تھی ۔

ذرائع کے مطابق سونیا گاندھی نے خود ڈنر کا مینو تیار کیا تھا اس میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا تھا کہ کیونکہ مہمانوں کا تعلق مختلف ریاستوں سے ہے اس لئے ویج اور نان ویج سوپ کے بعد دال، چنے چھولے ، پنیر کی سبزی ، مٹن ، چکن، اور کیرالہ و بنگال کے مہمانوں کے لئے مچھلی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ میٹھے میں ربڑی، جلیبی، گلاب جامن اور آئس کریم بھی تھے ۔سونیا گاندھی نے اس ڈنر کے ذریعہ مودی اور بی جے پی کو واضح پیغام دیا ہے کہ مستقبل میں سیاست کے گلیاروں میں کیا ہونے والا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Mar 2018, 9:08 AM