مظفر پور واقعہ کا اثر... شیلٹر ہوم چلانے سے متعلق 50 این جی او کا سلیکشن رَد

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا تھا کہ ریاست میں اب حکومت خود شیلٹر ہوم کا نظام دیکھے گی۔ اسی وجہ سے ان این جی اوز کے سلیکشن کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار کے مظفر پور واقع گرلز شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کے واقعہ کے بعد نتیش حکومت نے ریاست کے کئی شیلٹر ہوم کے مینجمنٹ سے متعلق حال ہی میں 50 این جی او کے ذریعہ کیے گئے انتخاب کو منسوخ کر دیا گیا۔ سماجی فلاح محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’شیلٹر ہوم کا نظام اب کسی این جی او کے ہاتھ میں نہیں دیا جائے گا۔ اس وجہ سے حال ہی میں سلیکٹ کیے گئے 50 اداروں کے شیلٹر ہوم کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اگلے تین مہینوں کے اندر ریاست کے سبھی شیلٹر ہوم کا نظام ریاستی حکومت اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی کہا تھا کہ ریاست میں اب حکومت خود شیلٹر ہوم کا انتظام دیکھے گی۔ اسی وجہ سے ان این جی او کے ذریعہ کیے گئے سلیکشن کو منسوں کر دیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ این جی او ’سیوا سنکلپ ایوم وکاس سمیتی‘ کے ذریعہ چلائے جا رہے مظفر پور گرلز شیلٹر ہوم میں نابالغ لڑکیوں کی عصمت دری کی بات ایک سوشل آڈٹ میں سامنے آئی تھی۔ بہار سماجی فلاح محکمہ نے ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) کی جانب سے بہار کے سبھی شیلٹر ہوم کا سروے کروایا تھا جس میں جنسی تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

اس سوشل آڈٹ کی بنیاد پر مظفر پور وومن تھانہ میں ایف آئی آر درج کرایا گیا۔ پولس نے کارروائی کرتے ہوئے شیلٹر ہوم کے سرپرست برجیش ٹھاکر سمیت 10 لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد متاثرہ لڑکیوں کی ڈاکٹری جانچ میں 34 لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کی تصدیق ہوئی تھی۔

موجودہ وقت میں اس پورے معاملے کی جانچ پٹنہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں سی بی آئی کر رہی ہے۔ اس معاملے کے روشنی میں آنے کے بعد سماجی فلاح کی وزیر منجو ورما کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔