سبریمالہ: دَرشن کے لیے 10 سے 50 سال کی 550 خواتین نے کرایا آن لائن رجسٹریشن

کیرالہ میں بھگوان ایپّا کا دَرشن کرنے کے لیے دس سے پچاس سال عمر کی 550 خواتین نے آن لائن رجسٹریشن کرایا ہے۔ 16 نومبر کو مندر کا دروازہ کھلنے والا ہے اور اسی دن یہ خواتین مندر میں داخل ہوں گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سبریمالہ مندر میں 16 نومبر سے شروع ہو رہے تہواری سیزن میں دَرشن کے لیے اب تک ممنوعہ 10 سے 50 سال عمر تک کی کل 550 خواتین نے رجسٹریشن کروایا ہے۔ تراونکور دیواسم بورڈ کے مطابق جمعہ تک تقریباً 3.50 لاکھ عقیدتمندوں نے دَرشن کے لیے کیرالہ پولس سہولت مرکز میں رجسٹریشن کروایا ہے جن میں 10 سے 50 سال عمر کی 550 خواتین شامل ہیں۔

مندر میں عقیدتمندوں کی بھیڑ کو قابو میں کرنے اور بہتر انتظام قائم کرنے کے لیے پولس نے آن لائن رجسٹریشن کا عمل شروع کیا ہے۔ یہ انتظام مسئلہ پید اکرنے والے عناصر کو نکال باہر کرنے کے مقصد سے بھی شروع کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ دو مہینے سے ہنگامہ برپا کیے ہوئے ہیں۔

بھگوان ایپّا کے مندر میں اکتوبر اور نومبر میں مندر انتظامیہ اور مظاہرین نے 10 سے 50 سال عمر کی 15 خواتین کو داخل ہونے سے روک دیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے 28 ستمبر کو اپنے حکم میں سبھی عمر کی خواتین کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ آنے والے تہواری سیزن کے شروع ہونے سے پہلے 13 نومبر کو عدالت ستمبر کے فیصلے کے خلاف داخل کی گئی کئی عرضیوں پر سماعت کرے گی۔ کیرالہ حکومت نے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے گی۔

دوسری طرف سبریمالہ میں مظاہرہ کے دوران تقریر کرنے کے معاملے میں بی جے پی کے کیرالہ ریاستی صدر پی ایس شری دھرن پلئی کے خلاف پولس نے معاملہ درج کیا تھا جسے رَد کرانے کے لیے جمعہ کو انھوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ پلئی نے گزشتہ اتوار کو یوتھ مورچہ کی ریاستی کمیٹی کی میٹنگ میں متنازعہ بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ سبریمالہ کے تنتھری کندھارو راجیوارو (سبریمالہ کے اہم پجاری) نے ان سے صلاح لی تھی کہ 10 سے 50 سال کی کوئی خاتون مندر میں گھسنے کی کوشش کرے گی تو وہ دروازہ بند کر دیں گے۔ پلئی نے کہا تھا کہ اہم پجاری کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا خوف تھا لیکن میں نے کہا تھا کہ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کا کیس ہوا تو پہلے مجھ پر ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بی جے پی سبریمالہ تنازعہ کو سنہری موقع کی طرح دیکھتی ہے۔ یہ تحریک بی جے پی کا ایجنڈا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Nov 2018, 4:09 PM