روسی بکتر بند توپوں کا یوکرین سرحد کی طرف مارچ شروع، ہندوستانی سفارتخانہ کے ملازمین کی فیملی کو وطن واپسی کی ہدایت

یوکرین میں حالات خراب ہوتے دیکھ ہندوستان نے آج اپنے شہریوں کو وطن لوٹنے کا مشورہ دیا تھا، پھر تھوڑی دیر بعد ہی یوکرین میں ہندوستانی سفارتخانہ کے ملازمین کی فیملی کو وطن واپسی کی ہدایت دی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

یوکرین پر کسی بھی وقت حملہ ہونے سے متعلق مغربی ممالک کے اندیشہ کے درمیان روس کے بکتر بند توپوں اور فوجی ساز و سامان کے بھاری قافلے کو یوکرین سرحد کی طرف بڑھنے کی خبروں نے ان کی فکر مزید بڑھا دی ہے۔ برطانیہ کے اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ان توپوں پر انگریزی کا ’زیڈ‘ حرف پینٹ کیا ہوا ہے اور غالباً یہ ان کے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ ’زیڈ‘ حرف صرف توپوں پر ہی نہیں بلکہ بندوقوں، ایندھن ٹرکوں اور فراہمی گاڑیوں پر بھی پینٹ سے لکھا گیا ہے۔

یوکرین اور روس تنازعہ خطرناک موڑ پر پہنچتا جا رہا ہے۔ تازہ حالات کو دیکھتے ہوئے یوکرین میں ہندوستانی سفارتخانہ کے ملازمین کے اہل خانہ کو ملک لوٹنے کو کہا گیا ہے۔ اس سے پہلے سفارتخانہ نے یوکرین میں رہ رہے طلبا سمیت سبھی ہندوستانیوں کو ملک لوٹنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ سبھی کو سفارتخانہ کے ساتھ رابطہ بنا کر رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔


رپورٹ کے مطابق توپوں اور اس قافلے کو یوکرین کی سرحد سے ملحق کسرک کے پاس اور بلگورود میں دیکھا گیا ہے۔ روسی فوج کی تقریباً 200 گاڑیوں پر ’زیڈ‘ لکھا ہوا ہے جو جلدبازی میں پینٹ کیا ہوا معلوم پڑتا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ فوج کے اس جتھہ کو مستقبل قریب کے لیے اپنا کام اور منصوبہ دیا گیا ہے۔

یہ خبر ایسے وقت میں آ رہی ہے جب روس بیلاروس میں اسٹریٹجک تجربہ کر رہا ہے اور ساتھ ہی اس نے یوکرین کی طرف سے بمباری کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر مجرمانہ معاملہ بھی درج کیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی طرف اس کے سرحدی شہر پر ایک گھنٹے تک بمباری کی گئی، حالانکہ یوکرین نے ایسے کسی حملے سے انکار کیا ہے۔


یوکرین میں ہفتہ کو ہوئے دھماکہ میں دو جوانوں کے مارے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔ مشرقی یوکرین میں دیر شام یہ دھماکہ ہوا تھا۔ ناٹو سربراہ نے موجودہ حالات کو دیکھ کر کہا ہے کہ روس سے جو اشارے مل رہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ روس پوری طرح جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان رسہ کشی کو دیکھ کر مغربی ممالک سے اپنی فکر ظاہر کی ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے روس پر جنگ کے لیے پرجوش ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1945 کے بعد یوروپ کی سب سے بڑی جنگ کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بی بی سی کے ساتھ ہفتہ کو ہوئی بات چیت میں برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ جو اشارے مل رہے ہیں، ان سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ روس نے منصوبہ پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ بورس جانسن کے مطابق روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔


ڈیلی میل میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی خارجہ سکریٹری لیز ٹرس نے بھی متنبہ کیا ہے کہ اگر پوتن کو یوکرین پر حملہ کرنے دیا گیا تو وہ دیگر پڑوسی ممالک پر بھی حملہ کریں گے۔ انھوں نے بین الاقوامی طبقہ سے گزارش کی ہے کہ وہ متحد ہو کر روس پر دباؤ ڈالیں۔ انھوں نے ڈیلی میل کو انٹرویو میں کہا کہ پوتن کو روکنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ صرف یوکرین پر نہیں رکیں گے۔ وہ بہت ہی چالاک ہیں اور ان کی خواہشات انھیں بس یوکرین پر قبضہ کرنے پر نہیں رکنے دے گی، بلکہ وہ وقت کو واپس 1990 یا اس سے پہلے کے دور میں واپس لے جانا چاہتے ہیں۔

امریکی حکومت کے تازہ اندازے کے مطابق یوکرین کی سرحد سے ملحق روس کے علاقے اور پڑوسی بیلاروس میں 169000 سے 190000 فوجی تعینات ہیں۔ حالانکہ اس اعداد و شمار میں مشرقی یوکرین کے باغی بھی شامل ہیں۔ برطانیہ اور امریکہ کے ذریعہ جلد ہی یوکرین پر حملہ کیے جانے کے قیاسوں کے درمیان جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا باربوک نے کہا کہ ’’ہم ابھی تک نہیں جانتے ہیں کہ کیا اس حملے کے بارے میں کوئی فیصلہ لیا گیا ہے۔ میری سبھی سے اپیل ہے کہ مہدف منفی تشہیر کے بجائے ہمیں حقیقی باتوں پر گہرائی سے نظر رکھنی ہے۔ بحران کے کسی بھی وقت میں سب سے غیر مناسب بات جو کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم چیزوں کے بارے میں اندازہ یا تصور کرنا شروع کر دیتے ہیں۔‘‘


یوکرین بحران کو گہراتا دیکھ کر ہندوستان پہلے ہی اپنے شہریوں کو وہاں سے لوٹنے کا مشورہ جاری کر چکا ہے۔ جنوبی کوریا، فرانس اور جرمنی نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی صلاح دی ہے۔ اتوار کو یوکرین کے کیو میں ہندوستانی سفارتخانہ کے ملازمین کی فیملی کو ملک لوٹنے کو کہا گیا ہے۔ اس سے پہلے سفارتخانہ نے یوکرین میں رہ رہے طلبا سمیت سبھی ہندوستانیوں کو ملک لوٹنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔