عام آدمی کو ’مہنگائی کا جھٹکا‘ برداشت کرنے کے لیے رہنا ہوگا تیار، 7 مارچ کے بعد مل سکتی ہے بری خبر!

روس-یوکرین جنگ کے سبب سپلائی بحران کے اندیشہ سے بین الاقوامی بازار میں خام تیل بدھ کے روز 8 سال کی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی، روس پر لگائی گئی پابندیوں کا اثر خام تیل کی قیمتوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

پٹرول ڈیزل / یو این آئی
پٹرول ڈیزل / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ ہندوستان میں بھی اس کا اثر صاف دکھائی دے رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے سپلائی بحران کے اندیشہ سے بین الاقوامی بازار میں خام تیل بدھ کے روز 8 سال کی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی، روس پر لگائی گئی پابندیوں کا اثر خام تیل کی قیمتوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ حالانکہ مغربی ممالک نے روس سے خام تیل کے ایکسپورٹ پر براہ راست پابندی نہیں لگائی ہے، لیکن اس پر لگائی گئی دیگر معاشی پابندیاں خام تیل کی قیمتوں کو آسمان پر چڑھا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ روس کے تیل ایکسپورٹ پر بھی پابندی کے دائرے میں آ سکتی ہے۔ اس کے اندیشہ سے بھی خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بین الاقوامی بازار میں لندن کا برینٹ کروڈ بدھ کو پانچ فیصد کی چھلانگ لگا کر 111 ڈالر فی بیرل کے پار ہو گیا، جو جولائی 2014 کے بعد سب سے اونچی سطح ہے۔ امریکی کروڈ بھی تقریباً 5 فیصد کی تیزی سے 108 ڈالر فی بیرل کے پار پہنچ گیا، جو ستمبر 2013 کے بعد کی سب سے اعلیٰ سطح ہے۔ ایسے میں اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوپی میں اسمبلی کے لیے انتخاب ختم ہوتے ہی تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو سکتا ہے۔ گویا کہ عام لوگوں کو مہنگائی کا ایک بڑا جھٹکا برداشت کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔


واضح رہے کہ روس دنیا کا دوسرا سب سے بڑا تیل پروڈکشن کرنے والا ملک ہے اور خام تیل کی عالمی سپلائی میں اس کی حصہ داری تقریباً 8 فیصد ہے۔ ایسے میں اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روس پر لگائی گئی پابندیوں کا اثر روس کی تیل برآمدگی پر پڑ سکتا ہے، جس سے سپلائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جنگ کی حالت میں خام تیل کی آسمان چھوتی قیمتوں پر لگام لگانے کے لیے اوپیک ممالک کی بدھ کو میٹنگ ہونی ہے، جس میں پروڈکشن پالیسی پر بحث ہونی ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے سے ناراض کئی تیل برآمد کرنے والے ممالک روس کے علاوہ دیگر متبادل کی تلاش کرنے کو مجبور کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔