جب خون سے شرابور پنت نے کہا ’میں رشبھ ہوں‘، بس ڈرائیور نے بیان کی واقعہ کی پوری تفصیل

جس وقت رشبھ پنت کی گاڑی حادثہ کا شکار ہوئی، پیچھے سے آ رہی ہریانہ روڈویز بس کے ڈرائیور سشیل نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً 112 نمبر پر فون کر کے مدد کی اپیل کی۔

<div class="paragraphs"><p>اسپتال میں زیر علاج رشبھ پنت</p></div>

اسپتال میں زیر علاج رشبھ پنت

user

قومی آوازبیورو

کرکٹر رشبھ پنت کار حادثہ میں بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ ان کی کار تو جل کر خاک ہو چکی ہے۔ یہ پورا واقعہ سی سی ٹی وی میں قید ہو گیا ہے اور تقریباً 14 سیکنڈ کی ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ہوا سے باتیں کرتے ہوئے کار سرک کنارے بنے لوہے کے بیریر سے جا ٹکرائی۔ اس کے بعد کار میں آگ بھی لگ گئی۔ کار جل کر بری طرح خاک ہو گئی۔ غنیمت رہی کہ ہریانہ روڈ ویز بس کے ڈرائیور اور کنڈکٹر کی وہج سے کرکٹر رشبھ پنت کی جان بچ گئی۔ جس وقت گاڑی حادثہ کا شکار ہوئی، پیچھے چل رہی ہریانہ روڈ ویز کی بس کے ڈرائیور سشیل کمار اور کنڈکٹر نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً 112 پر نمبر پر فون کر مدد کی اپیل کی۔ سشیل نے بتایا کہ پنت خون سے شرابور تھے اور انھوں نے ہی بتایا تھا کہ وہ کرکٹر رشبھ پنت ہیں۔

بہرحال، پولیس نے بغیر وقت ضائع کیے رشبھ پنت کو اسپتال بھیجا اور ان کی ماں کو مطلع کرتے ہوئے اسپتال لے کر اپنی گاڑی سے آئے۔ ایس ایس پی اجئے سنگھ نے بتایا کہ معاملے کی مزید جانچ کی جا رہی ہے۔


اس درمیان ہریانہ روڈ ویز کی بس کے ڈرائیور سشیل کمار نے نیوز چینل ’آج تک‘ کو بتایا کہ ’’میں ہریانہ روڈ ویز میں ڈرائیور ہوں۔ میں ہریدوار سے آ رہا تھا۔ جیسے ہی ہم نارسن کے پاس پہنچے، تقریباً 200 میٹر پہلے، تو میں نے دیکھا کہ دہلی کی طرف سے کار آئی اور تقریباً 70-60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ میں ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی۔ ٹکرانے کے بعد کار ہریدوار والی لائن پر آ گئی۔ میں نے دیکھا کہ اب بس بھی ٹکرا جائے گی۔ ہم کسی کو بچا ہی نہیں سکیں گے۔ کیونکہ میرے پاس 50 میٹر کا ہی فاصلہ تھا۔ میں نے فوراً سروس لائن سے ہٹا کر گاڑی فرسٹ لائن میں ڈال دی۔ وہ گاڑی سیکنڈ لائن میں نکل گئی۔ میری گاڑی 60-50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ میں تھی۔ میں نے فوراً بریک لگایا اور کھڑکی کی طرف سے کود کر (رشبھ کی طرف) گیا۔‘‘

بس ڈرائیور سشیل نے چینل کو مزید بتایا کہ ’’میں نے دیکھا اس آدمی (رشبھ پنت) کو۔ وہ زمین پر پڑا تھا۔ مجھے لگا وہ بچے گا ہی نہیں۔ کار میں چنگاریاں نکل رہی تھیں۔ اس کے پاس ہی وہ (پنت) پڑا تھا۔ ہم نے اسے اٹھایا اور کار سے دور کیا۔ میں نے اس سے پوچھا– کوئی اور ہے کار کے اندر۔ وہ بولا میں اکیلا ہی تھا۔ اسے کنارے میں کھڑا کیا۔ اس کے جسم پر کپڑے نہیں تھے، تو ہم نے اپنی چادر میں اسے لپیٹ دیا۔‘‘


واضح رہے کہ پنت کا فی الحال دہرادون کے میکس اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ پنت کی صحت کو لے کر اسپتال کی طرف سے ایک ہیلتھ بلیٹن جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پنت کو بہت سنگین چوٹیں نہیں آئی ہیں۔ مطلع کیا گیا ہے کہ ابھی فی الحال ڈاکٹر کی پوری ٹیم ان کا چیک اَپ کر رہی ہے۔ پیر اور کمر میں چوٹ ہے جس کو لے کر پورا علاج کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ڈاکٹر یاگنک نے یہ بھی بتایا کہ رشبھ پنت خطرے سے باہر ہیں، وہ پوری طرح سے بات چیت کر رہے ہیں اور ڈاکٹر کی پوری ٹیم چیک اَپ کرنے کے بعد ہی آگے کی جانکاری دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔