’ہم نے یمن کے شیخ سے بھی بات کی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا‘، نرس کی پھانسی معاملہ پر حکومت نے سپریم کورٹ کو کیا مطلع

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ’’حکومت ہند نے یمن کے شیخ سے بھی بات کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، یمن حکومت پر اس کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا ہے۔‘‘

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

یمن کی جیل میں قید ہندوستانی نرس نمیشا پریا کو موت کی سزا سے بچانے کے مطالبہ کو لے کر داخل عرضی پر پیر (14 جولائی) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملہ میں مرکزی حکومت ایک حد تک ہی دخل دے سکتی ہے۔ وزارت خارجہ نے رسمی اور غیر رسمی دونوں طریقوں سے سزا کو ملتوی کرنے کی گزارش کی ہے، لیکن یمن حکومت نے کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ پر شائع نیپن سہگل کی رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’’حکومت ہند نے یمن کے شیخ سے بھی بات کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، یمن حکومت پر اس کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے عدالت کو بتایا کہ غیر رسمی طور سے ایسی جانکاری ملی ہے کہ پھانسی ٹال دی جائے گی، لیکن ہمیں نہیں معلوم کہ یہ طریقہ کام کرے گا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا علاقہ نہیں ہے، جہاں حکومت مقررہ حد سے باہر جا کر کچھ کر سکے۔


بار اینڈ بنچ کی ایک رپورٹ کے مطابق جج نے ان سے پوچھا کہ کیا بلڈ منی (خون بہا) کا انتظام کیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے اس پر کہا کہ متاثرہ کے اہل خانہ سے بات کی گئی تھی، لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ عزت کی بات ہے اس لیے وہ اس کو قبول نہیں کریں گے۔ ہمیں نہیں معلوم کے زیادہ پیسہ دیے جانے سے ان کے فیصلے میں کوئی تبدیلی آئے گی یا نہیں، لیکن فی الحال صورتحال مستحکم ہے۔ بلڈ منی ایک طرح کا معاشی معاوضہ ہوتا ہے جو قصوروار کی طرف سے متاثرہ کو اہل خانہ کو دیا جاتا ہے۔ اگر متوفی کے اہل خانہ اپنی مرضی سے معاف کر دیتا ہے تو قصوروار کو طے کی گئے رقم دینی ہوتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری بھی عدالت میں موجود ہیں اور انہوں نے بھی عدالت کو اس بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ 10.30 بجے بھی پھانسی کو روکنے کے لیے یمن سے بات کی گئی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ منفی بھی ثابت ہو سکتا ہے، یہ سب بہت خفیہ ہوتا ہے۔ سماعت کے دوران عرضی گزار نے بھی کہا کہ اچھے لوگ یہاں کچھ نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ یہ یمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ بلڈ منی دینے کو بھی تیار ہیں۔ اٹارنی جنرل نے ان کی بات پر رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریشانی یہ ہے کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ براہ کرم ایسا کریں اور وہ ہماری بات سن لیں گے۔


سپریم کورٹ نے سماعت جمعہ (18 جولائی) کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے حکومت اور عرضی گزار سے کہا کہ وہ اگلی تاریخ کو صورتحال سے آگاہ کریں۔ واضح ہو کہ کیرالہ کی رہنے والی نمیشا پریا پر قتل کا الزام ثابت ہوا ہے، اسے 16 جولائی کو پھانسی ہونی ہے۔ عرضی میں ہندوستانی حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس پر عدالت نے حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔