اتر پردیش میں پھر سامنے آیا کروڑوں کا راشن گھوٹالہ، لاکھوں غریبوں کی حق تلفی

اتر پردیش میں ایک بار پھر کروڑوں کے راشن گھوٹالے کا انکشاف ہوا ہے۔ ریاست کے نصف سے زیادہ اضلاع میں آدھار کارڈ میں ہیرا پھیری کر لاکھوں غریبوں کا راشن ڈیلر اور افسران ہضم کر گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

ابھی گزشتہ مہینے 16 ستمبر کو یو پی ایس ٹی ایف تین لوگوں کو گرفتار کیا۔ ان کی گرفتاری سے ہی اتر پردیش میں راشن گھوٹالے کا انکشاف ہوا۔ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ تنہا مظفر نگر ضلع میں ہی صرف 64 آدھار کارڈ کا استعمال کر تقریباً 20 ہزار غریبوں کا راشن غائب کر دیا گیا۔ وہیں اتر پردیش حکومت کے وزیر برائے رسد اتُل گرگ کے ضلع غازی آباد میں بھی بڑے راشن گھوٹالے کی جانکاری سامنے آئی ہے۔

ابھی تک موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاست کے تقریباً 40 اضلاع میں راشن گھوٹالے کو انجام دیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں مظفر نگر میں فوڈ افسر کو معطل کر دیا گیا۔ جانچ کے دوران جو طریقہ سامنے آیا ہے اس سے پورے سپلائی ڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت کا پتہ چلا ہے۔ جانچ میں پایا گیا کہ مظفر نگر کے میرا پور قصبہ کا ایک راشن ڈیلر جتیندر کمار اپنے ہی آدھار نمبر کا استعمال کر گھنٹے بھر میں سینکڑوں اشخاص کا راشن نکال لیتا تھا۔ اس کے لیے جو ترکیب اختیار کی گئی اس میں آدھار نمبر تو ایک ہی رہتا لیکن راشن کارڈ نمبر اور آئی ڈی نمبر بدل دیا جاتا۔ جتیندر کی طرح ہی مظفر نگر ضلع کے 98 راشن ڈیلروں نے تقریباً 20 ہزار لوگوں کا راشن نکال لیا۔ یہ اعداد و شمار تو صرف جولائی کے ہیں، بقیہ مہینوں کا حساب لگایا جائے تو ٹھگے گئے لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اس کے مطابق گونڈا میں 2 آدھار کارڈ کا استعمال کر 27324، غازی آباد میں 69 آدھار کارڈ سے 16558، نوئیڈا میں 36 آدھار کارڈ سے 16058، بجنور میں 37 آدھار کارڈ سے 8837، مراد آباد میں 83 آدھار کارڈ سے 6718، راجدھانی لکھنو میں 24 آدھار کارڈ سے 4794، وارانسی میں 13 آدھار کارڈ سے 2064 اور الٰہ آباد میں سب سے زیادہ 107 آدھار کارڈ سے 37574 غریبوں کے راشن پر ہاتھ صاف کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی کئی اضلاع میں راشن کی ہیرا پھیری ہوئی ہے جن کی تعداد تقریباً 2 لاکھ تک پہنچتی ہے۔

سپلائی ڈپارٹمنٹ نے اس گھوٹالے میں تقریباً 40 کروڑ کی ہیرا پھیری کا اندازہ لگایا ہے۔ اتر پردیش کے فوڈ سکریٹری آلوک کمار نے بتایا کہ ’’ایسے راشن ڈیلر اور اس میں شامل افسران کے خلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔ ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ایک ہزار سے زیادہ کوٹے ختم کر دیے گئے ہیں۔‘‘

سپلائی ڈپارٹمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ گھوٹالہ جتنا سامنے آیا ہے اس سے کہیں زیادہ کا ہے۔ غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ راشن کارڈ سے استفادہ کرنے والے لوگ ہیں جنھیں سستے شرح پر غلے کی دکانوں سے راشن ملتا ہے۔ اندیشہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 50 فیصد کے راشن پر ڈیلروں اور افسروں نے مل کر ہاتھ صاف کر دیا ہے۔

اس معاملے کی جانچ کر رہی ایس ٹی ایف کے آئی جی امیتابھ یَش کے مطابق یہ گھوٹالہ آدھار کے ذریعہ فوڈ اور سپلائی محکمہ کی ای-پاس مشین سے ہونے والے راشن تقسیم نظام میں سیندھ لگا کر کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ ’’گھوٹالہ کے لیے سپلائی انسپکٹر اور کمپیوٹر آپریٹر کی یوزر آئی ڈی اور پاسورڈ کا استعمال کیا جا رہا تھا۔‘‘ سوال اٹھتا ہے کہ سپلائی انسپکٹر کا یوزر آئی ڈی اور پاسورڈ راشن ڈیلر کے پاس کس طرح پہنچا۔

سماجوادی پارٹی لیڈر چندن موہن نے اس گھوٹالے پر کہا ہے کہ ’’ایک طرف تو بیمار اور معذور لوگوں کو بغیر انگوٹھا لگائے راشن نہیں دیا جا رہا اور دوسری طرف ڈیلر و افسران مل کر لاکھوں کا راشن ہضم کر رہے ہیں۔‘‘

یہ گھوٹالہ سامنے آنے کے بعد اتر پردیش میں بڑے پیمانے پر راشن ڈیلروں کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے۔ اس کارروائی سے ناراض آل انڈیا فیئر شاپ فیڈریشن کی اتر پردیش یونٹ نے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر جانے کی اپیل کی ہے۔ فیڈریشن کی علی گڑھ اکائی کے صدر للت سنگھ کے مطابق گھوٹالہ تو افسران نے کیا ہے، ایسے میں کوٹہ داروں کو پھنسایا جا رہا ہے۔

کئی راشن ڈیلروں کا لائسنس رَد ہونے کے بعد کئی علاقے ایک دوسرے سے جوڑ دیے گئے ہیں جس سے لوگوں کو زبردست دقتیں ہو رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Oct 2018, 8:03 PM