مظفرپور شیلٹر ہوم: ایف آئی آر کے روز بھی اس تنظیم کو ایک اور ٹھیکہ ملا!

دستاویزات کے مطابق محکمہ سماجی بہبود کے تحت آنے والی تنظیم کے سی ای او نے 31 مئی کو پروجیکٹ ’سیوا سنکلپ سمیتی‘ کے سپرد کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار کے مظفر پور ضلع کے ایک شیلٹر ہوم میں 34 نابالغ لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری معاملہ میں ایک ا ور سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔ جس روز بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کی ایف آئی آر درج ہوئی عین اسی دن شیلٹر ہوم کو چلانے والی تنظیم کو ایک اورسرکاری ٹھیکہ حاصل ہوا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس (ٹی آئی ایس ایس ) کی ٹیم کشش نے گرلز شیلٹر ہوم میں چل رہے جنسی استحصال سے متعلق رپورٹ اپریل میں سونپ دی تھی ، اس کے باوجود صوبائی سماجی بہبود کے محکمہ نے ایک مہینے بعد یعنی 31 مئی کوشیلٹر ہوم چلانے والی تنظیم کو ٹھیکہ دے دیا۔

مظفر پور کا یہ شیلٹر ہوم غیر سرکاری تنظیم ’سیوا سنکلپ سمیتی ‘ کے زیر انتظام چلتاہے اور اسی کے خلاف ایف آئی درج کرائی گئی ہے، تنظیم کا کنوینر برجیش ٹھاکر نامی شخص ہے۔ حالانکہ ، معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سماجی بہبود کے محکمہ کی طرف سے این جی او کو دیا گیا سرکاری ٹھیکہ منسوخ کر دیا گیا اور فی الحال پولس نے اس معاملہ میں 10 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ پٹنہ میں بھکاریوں کے لئے شیلٹر ہوم کھولنے کا ٹھیکہ اسی غیر سرکاری تنظیم کو دیا گیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق سماجی بہبود کے محکمہ کے تحت آنے والی ’اسٹیٹ سوسائٹی فار الٹرا پوور اینڈ سوشل ویلفیئر‘ کے اس وقت کے سی ای او راج کما ر نے 31 مئی کو یہ پروجیکٹ سیوا سنکلپ سمیتی کو سونپا تھا لیکن تین دن بعد اسی سوسائٹی کے سینئر انتظامی افسر کرشنا کمار سنہا نے پٹنہ کی سوشل سیکورٹی یونٹ کے ضلعی ڈپٹی ڈائریکٹر کو یہ ٹھیکہ رد کرنے کو کہہ دیا۔ سنہا نے اس کی وجہ ناگزیر حالات کو قرار دیا۔

آفیشل ریکارڈس کے مطابق سیوا سنکلپ سمیتی کے ڈائریکٹر برجیش ٹھاکر کو مظفر پور میں بچیوں اور خواتین کے لئے پانچ شیلٹر ہاؤس چلانے کے لئے ہر سال مرکز ی اور صوبائی حکومت کی طرف سے ایک کروڑ روپے دیئے جاتے تھے۔ اس میں اسٹاف کی تنخواہ اور دیگر انتظامات بھی شامل تھے۔

واضح رہے کہ پولس نے برجیش ٹھاکر سمیت 10 افراد کو بچیوں سے ریپ کرنے کے الزام میں گرفتا کر لیا ہے۔ یہاں کی رہنے والی 42 بچیوں کا پٹنہ کے اسپتال میں معائنہ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ 29 بچیوں کے ساتھ ریپ کیا گیا ہے۔ بعد میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ 29 نہیں بلکہ 34 بچیوں کے ساتھ ریپ کیا گیا ہے۔

ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی ایک ٹیم نے ریاست کے سبھی شیلٹر ہوم کا سوشل آڈٹ کیا تھا۔ ٹیم نے 26 مئی کو اس کی رپورٹ بہار حکومت اور مظفر پور ضلع انتظامیہ کو بھیجی جس میں جنسی استحصال کا معاملہ روشنی میں آیا۔ اس کے بعد مظفر پور خاتون تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ اس معاملے میں اپوزیشن کے دباؤ کے پیش نظر وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سی بی آئی جانچ کی سفارش بھی کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔