مجوزہ مدرسہ بورڈ بل دینی مدارس کے خلاف سازش: مولانا عبدالواحد

مدارس اسلامیہ مذہبی امور کی رہنمائی کے لیے مذہبی اور شرعی ضرورت کو پورا کرتا ہے اس لیے مدارس کے حوالے کسی بھی قسم کی مداخلت نہ پہلے منظور تھی نہ آئندہ منظور ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

محمد صابر قاسمی میواتی

جے پور: مسلمان ہند کی ملی تنظیم جمعیتہ علماء ہند کی ریاستی یونٹ نے راجستھان سرکار کے ذریعے مجوزہ راجستھان مدرسہ بورڈ بل 2018 کو مدارس اسلامیہ کی تعلیم کے مقاصد کے خلاف قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ جو مقاصد مدرسہ تعلیم سے امت مسلمہ کو مطلوب ہیں مدرسہ بورڈ بل واضح طور پر اس کے خلاف ہے ، چونکہ یہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے اس حوالے سے جمعیتہ علماء راجستھان کے جنرل سیکرٹری مولانا عبد الواحد کھتری نے ’قومی آواز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہندوستانی مسلمانوں کا واضح موقف ہے کہ مدارس اسلامیہ مذہبی امور کی رہنمائی کے لیے مذہبی اور شرعی ضرورت کو پورا کرتا ہے اس لیے مدارس کے حوالے کسی بھی قسم کی مداخلت نہ پہلے منظور تھی نہ آئندہ منظور ہوگی، اس لیے ان اداروں میں اپنی پسند کے مطابق تعلیم حاصل کرنا نیز ضرورت کے مطابق مدرسہ کا قیام عمل میں لانا ہمارا مسلمانوں کا آئینی و دستوری حق ہے۔

غور طلب امر یہ ہے کہ راجستھان سرکار کے ذریعے 2003میں مدرسہ موڈرائیزیشن و ایجوکیشن کے نام پر مدرسہ بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس میں سرکار 15 سالہ تجربہ میں نا کام ہوتی نظر آئی ہے چونکہ یہ مدرسہ بورڈ صرف ایڈمنسٹریشن کے حکم سے عمل میں لایا گیا تھا جس کے تحت مدارس اسلامیہ میں پڑھانے کے لیے پیرا ٹیچرز کی اس وقت 1500 سو روپیہ سے تقرری کی گئی تھی جو اب 15 سال میں 6000 تک اضافہ ہوکر پہونچی ہے،لیکن اب راجستھان سرکار مدرسہ بورڈ ایکٹ بنانے جا رہی ہے۔

جمعیتہ علماء راجستھان کے ریاستی سربراہان کا کہنا ہے کہ اگر سرکار مدارس کے حوالے سے اپنے منصوبے کو بروئے کار لاتی ہے تو مدرسہ بل کی ہر فورم پر مخالفت کی جائے گی چونکہ سرکار اپنے تجربہ میں ناکام ثابت ہوئی ہے لہذا اب سرکار بل کے ذریعے راجستھان میں مدارس کی خود مختاری پر حملہ کرنے کا ایک طرح سے منصوبہ بندی کرنے جا رہی ہے، مولانا عبد الواحد کھتری نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ راجستھان میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق محض ایک فیصد مدارس میں پڑھنے والے طلبہ ہیں، جبکہ 99 فیصد مسلمانوں کے دیگر بچے تعلیم کے معاملے میں پچھڑے ہوئے ہیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر تعلیم دلاکر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور یہ سرکار کی ترجیحات میں شامل بھی ہے، لیکن سرکار اس بنیادی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار کر رہی جس سے سرکار اس ذمہ داری میں ناکام ثابت ہوئی ہے، اس لیے جمعیتہ علماء اس بل کو خارج کر یہ واضح کرتی ہے کہ ہر محاذ پر اس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی اور سرکار کی اس نظر بد کے خلاف ضرورت پڑی تو سڑکوں پر اتر کر راجستھان کے عوام کو اس حوالے سے روشناس کرایا جائے گا۔

اس حوالے سے جمعیتہ راجستھان کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اس حوالے سے کورٹ کا بھی رخ کیا جائے گا ان کا کہنا ہے کہ اگر اس بل کا نفاذ ہوتا ہےتو مدارس کی خود مختاری پر اس سے حملہ ہوگا اور اس کے بعد سرکار اپنا مدارس میں نصاب لاکر عمل دخل شروع کر دے گی جس سے مدارس کا اصل مقصد فوت ہوتا نظر آ رہا ہے اس حوالے سے ہم آئندہ دنوں میں ہم مؤثر اقدامات کرنے جا رہے ہیں اس کے لیے پوری کوشش ہوگی کہ یہ بل پاس نہ ہو۔

مدرسہ بورڈ کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ جو لوگ سرکار کے اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ان کو چاہیے کہ بلا سوچے سمجھے مخالف کی فضا ہموار نہ کریں اور اپنے مشورے دیں مدارس کی ابتداء ہوئے سالوں گزر گئے تا ہم اس کا کوئی قانون نہیں بنا اس لیے اس بل کے منظور ہونے کے بعد مدرسہ بورڈ طاقتور ہوگا اور خود کی اسکیمیں خود بنا سکے گا اس سے قبل مدھیہ پردیش،مغربی بنگال، یوپی، بہار سمیت کئی صوبوں میں مدرسہ بورڈ ایکٹ بنا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Jun 2018, 5:52 PM