’جشن وراثت اردو‘ جیسے پروگرام قومی یکجہتی کو فروغ دیتے ہیں: سید شاہد مہدی

اردو اکادمی دہلی کے ذریعہ چھ روزہ ’جشن وراثت اردو‘ کا اہتمام کیا گیا ہے جس کا افتتاح 10 نومبر کو راجدھانی دہلی کے کناٹ پلیس واقع سنٹرل پارک میں ہوا۔

تصویر محمد تسلیم/قومی آواز
تصویر محمد تسلیم/قومی آواز
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: ’’اردو اکادمی کے زیر اہتمام جتنے بھی پروگرام منعقد ہوتے ہیں، ان کا اپنا ایک معیار ہےاور اس معیار سے ادارے نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ’جشن وراثت اردو‘ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔‘‘ یہ بیان جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق شیخ الجامعہ جناب سید شاہد مہدی نے 10 نومبر کو ’جشن وراثتِ اردو‘ کے افتتاحی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ 10 نومبر سے 15 نومبر تک کناٹ پلیس کے سنٹرل پارک میں منعقد ہونے والی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ’جشن وراثت اردو‘ کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اس پروگرام کو اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے کہ اردو زبان وادب کا کوئی گوشہ مخفی نہیں رہے گا۔’جشن وراثت اردو‘ جیسے پروگراموں کا مقصد قومی یکجہتی کا ماحول قائم رکھنا ہے اور اس مقصد میں یہ ضرور کامیاب ہوگا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اردو زبان ایک تہذیب، ایک تاریخ کا نام ہے۔ اس زبان سے دوری کا مطلب اپنی تہذیب و ثقافت سے دوری ہے۔ یہ جشن اردو زبان و ادب کے تہذیب و ثقافت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔‘‘

تصویر محمد تسلیم/قومی آواز
تصویر محمد تسلیم/قومی آواز
اردو اکادمی دہلی کے ذریعہ منعقد ’جشنِ وراثتِ اردو‘ کا منظر

اُردو اکادمی، دہلی کی جانب سے منعقد کردہ اس تقریب میں اردو اکادمی کے وائس چیئر مین پروفیسر شہپر رسول نے اپنے استقبالیہ کلمات میں تقریب کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور کہا ہے کہ ’’اس پروگرام کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہم اپنی تہذیبی روایات کو عام لوگوں کے سامنے پیش کر سکیں۔ ساتھ ہی مقابلہ جاتی پروگرام کا بھی انعقاد کیا گیا ہے جس میں دہلی کی مختلف جامعات اور کالجز کے طلبہ و طالبات شریک ہوں گے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’اس تقریب میں کچھ ایسے بھی ثقافتی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں دلی کے چھوٹے چھوٹے بچے شریک ہوں گے۔ یہ سارے پروگرام روزانہ دوپہر بارہ بجے سے رات دس بجے تک منعقد کیے جائیں گے۔‘‘

شہپر رسول نے بتایا کہ اس جشن میں اردو سے متعلق مختلف اصناف کے فنکار اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے اور اردو کی زبانی روایات، چہار بیت، قصہ گوئی کا بہترین نمونہ پیش کیا جائے گا۔ تقریب میں بالی ووڈ کے مشہور فنکار سریش واڈیکر اور جاوید علی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ اس جشن میں نوجوانوں کی دلچسپی کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان اپنی شاندار تہذیبی روایات سے واقف ہو سکیں۔حکومت دہلی کی اُردو کے تئیں محبت کا حوالہ دیتے ہوئے شہپر رسول نے کہا کہ ’’ہمارے وزیراعلی اروندکیجریوال اور نائب وزیراعلی منیش سسودیا جی نے اردو کے فروغ کے لیے ہمیشہ سنجیدگی دکھائی ہے جس کے نتیجہ میں یہ چھ روزہ پروگرام ترتیب دینے میں ہم کامیاب ہوسکے۔‘‘

’جشن وراثت اردو‘ کے افتتاحی پروگرام کے بعد ’ٹیلنٹ گروپ‘نے قصہ: ’قصوں کے اندر قصہ‘ (الف لیلیٰ)پیش کیا۔ ننھے ننھے بچوں پر مشتمل اس گروپ نے جس طرح سے اپنی فنکاری کا ثبوت دیا وہ یقیناً قابل ستائش ہے۔ یہ گروپ اگلے چند دنوں تک اپنی فنکاری کا ثبوت دیتے رہیں گے۔ اس کے بعد غزل سرائی کا مقابلہ ہوا۔ جس میں کل 21 فنکاروں نے شرکت کی۔ اس مقابلہ میں جج کے فرائض پروفیسر احمدمحفوظ اور پروفیسر کوثر مظہری نے ادا کیے جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر جاوید حسن نے انجام دیے۔

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم
اردو اکادمی دہلی کے ذریعہ منعقد ’جشنِ وراثتِ اردو‘ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ناظرین

غزل سرائی مقابلہ کے بعد پروفیسر خالد محمود نے اہم نکات کی طرف اشارہ کیا تاکہ کمزور بچے آئندہ غزل سرائی جیسے مقابلوں میں بہتر کارکردگی پیش کر سکیں۔ خالد محمود نے اس موقع پر کہا کہ ’’اس طرح کے پروگرام کا ایک مقصد طلبہ و طالبات کی تربیت کرنا بھی ہے۔‘‘ غزل سرائی مقابلہ میں سیف الرحمن،فیض الرحمن اور شروتی مشرا بالترتیب اول، دوم اور سوم انعام کے حقدار قرار پائے گئے، جبکہ دو حوصلہ افزائی انعام ام حبیبہ اور مہتاب عالم کو دیاگیا۔ تقسیم انعامات کی تقریب کا انعقاد 15نومبر کو دوپہر ڈھائی بجے ہوگا۔

غزل سرائی انعامات کے اعلان کے بعد عاصم خاں و ہمنوا اکھاڑا(رامپور)نے چہار بیت پیش کی۔ محفل قوالی ارشد قطبی و عدنان قطبی نے پیش کیا۔ رشمی اگروال اور کانو پریا نے ’مہہ جبیں‘(ساز اور آواز کے ساتھ مینا کماری کو خراج عقید ت)پیش کیا ۔ محفل قوالی فرید صابری جے پوری و ہمنوا نے اس طرح سے پیش کی کہ شام گل و گلزار ہوگئی۔ اس کے بعد ’شام غزل‘ میں بالی وڈ کے مشہور فنکار سریش واڈیکر نے رات کو مزید مسحور کن بنا دیا۔سامعین و ناظرین پروگرام سے خوب لطف اندوز ہوئے۔ اس جشن کو دراصل گنگا جمنی تہذیب کے اعلی نمونے کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہیے، جہاں مختلف فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت اس بات کی غماز ہے کہ لوگ اس طرح کے پروگرام سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے اس طرح کے پروگرام بہت معاون ثابت ہوتے ہیں۔

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم
اردو اکادمی دہلی کے ذریعہ منعقد ’جشنِ وراثتِ اردو‘ کا منظر

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔