’ہاں، میں اپوزیشن میں ہوں، حکومت سے سوال پوچھوں گی‘، کُل جماعتی وفد کی رکن پرینکا چترویدی کا صحافیوں کے سامنے واضح بیان

پرینکا چترویدی نے کہا کہ ’’یہ ہندوستان-پاکستان کی بات نہیں ہے، یہ دہشت گردی کی بات ہے۔ جو دہشت گردی پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور جس کو روکنے کی ذمہ داری پوری دنیا کی ہے وہ پاکستان سے ہی آ رہی ہے۔‘‘

پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کل جماعتی وفد کی رکن اور شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی اس وقت برلن میں ہیں۔ کئی ممالک کے سفر کے بعد اپنے تجربے کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے بہت سے عہدیداروں سے ملاقات کی، ان کے سامنے ہم نے اپنی باتیں رکھیں۔ ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم کوئی مدد طلب کرنے آئے ہیں، ہم یہ بتانے آئے ہیں کہ جو دہشت گردانہ ماحول اتنے سالوں سے ہم برداشت کر رہے ہیں وہ آپ کے گھر میں بھی آئے گا۔‘‘

نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں پرینکا چترویدی نے کہا کہ ’’یہ ہندوستان-پاکستان کی بات نہیں ہے، یہ دہشت گردی کی بات ہے۔ جو دہشت گردی پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور جس کو روکنے کی ذمہ داری پوری دنیا کی ہے وہ پاکستان سے ہی آ رہی ہے۔ کل جماعتی وفد کے پیغام کو سب نے کافی اچھے سے سمجھا۔ کل ہماری جرمنی کے وزیر خارجہ سے ملاقات ہوئی۔ ان کا بھی یہی خیال تھا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنانی چاہیے۔ ان کی مکمل حمایت ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہم ان سب چیزوں کے ساتھ واپس ہندوستان جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی ہاں میں اپوزیشن میں ہوں، حکومت سے سوال پوچھوں گی۔ لیکن جہاں تک دہشت گردی کا معاملہ ہے ہم سب نے متحد ہوکر مثال قائم کی ہے۔ یہ ایک خاص قسم کا تجربہ رہا۔‘‘


دوسری جانب برلن میں ایک پروگرام کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم مہاتما گاندھی اور بدھ کی سرزمین سے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کرشن کی سرزمین سے بھی ہیں۔ جب جب کچھ غلط ہوگا، سچائی قائم کرنے کے لیے اگر ہمیں لڑائی لڑنی پڑے گی تو ہم ضرور لڑیں گے۔ ہم بالکل نہیں ہچکچائیں گے، یہی ہمارے ملک کا پیغام رہا ہے۔ پرینکا چترویدی کے مطابق ہم نے ’آپریشن سندور‘ کیا، اپنے ہی ملک میں رہ کر ہمارہ مسلح افواج نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔ دہشت گردوں کے ان ٹھکانوں کا تعین ہمارے ہم وطنوں نے نہیں کیا، اقوام متحدہ نے متعین کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کام ہم کر رہے ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا حصہ ہے۔ یو این ایس سی کو اچھی طرح سے معلوم ہے 51 دہشت گرد پاکستان میں رہتے ہیں۔ ان کو (پاکستان) کو کاؤنٹر ٹیررزم کی وائس چیئر مین شپ دی گئی ہے۔ یہ ایسا ہے جیسے مسعود اظہر اور حافظ سعید سے کہا جائے کہ ’’چلیے آپ گلوبل پیس اینڈ جسٹس کی لڑائی لڑیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔