بحر عرب میں دباؤ والا علاقہ گردابی طوفان ’بپرجوئے‘ میں تبدیل، مچھلی پکڑنے نکلے ماہی گیروں کو لوٹنے کا مشورہ

آئی ایم ڈی کے مطابق اس کے شمال کی طرف بڑھنے کا امکان ہے، یہ دھیرے دھیرے ایک بہت ہی سنگین گردابی طوفان میں بدل سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گردابی طوفان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گردابی طوفان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جنوب مشرقی بحر ہند پر ایک گہرے دباؤ کا علاقہ منگل کی شام گردابی طوفان ’بپرجوئے‘ میں تبدیل ہو گیا۔ ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے بتایا کہ جنوب مشرق اور آس پاس کے مشرق وسطیٰ بحر عرب پر گہرا دباؤ چار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی طرف بڑھا اور ایک گردابی طوفان ’بپرجوئے‘ میں تبدیل ہو گیا۔ گردابی طوفان کو یہ نام بنگلہ دیش نے دیا ہے۔ یہ گوا کے مغرب-جنوب مغرب میں تقریباً 920 کلومیٹر، ممبئی کے جنوب مغرب میں 1050 کلومیٹر، پوربندر سے 1130 کلومیٹر جنوب-جنوب مغرب اور کراچی سے 1430 کلومیٹر جنوب میں مرکوز ہے۔

آئی ایم ڈی کے مطابق اس کے شمال کی طرف بڑھنے کا امکان ہے۔ یہ دھیرے دھیرے ایک بہت ہی سنگین گردابی طوفان میں بدل سکتا ہے۔ اس سے 6 جون کو کیرالہ-کرناٹک ساحلوں اور لکشدیپ-مالدیپ علاقوں میں سمندر کی حالت سنگین ہونے کے آثار ہیں۔ اس کے علاوہ 8 جون سے 10 جون تک کونکن-گوا-مہاراشٹر کے ساحلوں پر بھی ایسے ہی حالات بن سکتے ہیں۔ اس دوران سمندر میں گئے ماہی گیروں کو ساحل پر لوٹنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔


اس درمیان پرائیویٹ موسم ایجنسی اسکائی میٹ نے 9-8 جون تک کیرالہ میں مانسون کے دستک دینے کا امکان ہے۔ حالانکہ مانسون بہت ہلکا ہوگا۔ اسکائی میٹ نے اس سے پہلے 7 جون (تین دن آگے پیچھے) کو کیرالہ میں مانسون کے دستک کا امکان ظاہر کیا تھا۔ محکمہ موسمیات نے مئی کے وسط میں بتایا تھا کہ 4 جون (سات دن آگے پیچھے) کو کیرالہ میں داخل کر جاتا ہے۔ جنوب مغربی مانسون کے آنے کا امکان ہے۔ لکشدیپ، کیرالہ اور کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں لگاتار دو دنوں کی بارش ضروری ہے۔ حالانکہ محکمہ موسمیات کا کا کہنا ہے کہ مانسون کے کیرالہ میں تاخیر سے آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ملک کے دیگر حصوں میں تاخیر سے پہنچے گا۔ یہ ملک میں بارش کے اوسط اعداد و شمار کو بھی متاثر نہیں کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔