آر ایس ایس پرچارک راکیش سنہا راجیہ سبھا کے لیے نامزد

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے آر ایس ایس پرچارک راکیش سنہا سمیت چار لوگوں کو راجیہ سبھا رکن بنانے کے لیے نامزد کیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اس قدم کو آئندہ لوک سبھا انتخابات سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہونے سے ٹھیک 4 دن پہلے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے 14 جولائی کو مختلف شعبوں کے چار لوگوں کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا ہے۔ ان میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اور ٹی وی چینلوں پر آر ایس ایس و بی جے پی کی آواز اٹھانے والے ڈاکٹر راکیش سنہا، مشہور مورتی ساز رگھوناتھ مہاپاترا، معروف شاستریہ رقاصہ سونل مان سنگھ اور اتر پردیش سے بی جے پی کے تین بار رکن پارلیمنٹ رہے رام سکل سنگھ شامل ہیں۔ مرکزی حکومت نے ان چار ناموں کا انتخاب کر کے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا تھا جس پر کووند نے اپنی مہر لگا دی ہے۔

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس اور آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ان ناموں پر مہر لگنے کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایوان بالا میں بی جے پی پاس اکثریت نہیں ہے اور حکومت کے لیے اسی اجلاس میں تقریباً ایک درجن اہم بل کو پاس کرانا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ راجیہ سبھا کے موجودہ ڈپٹی چیئرمین پی جے کورین کی مدت کار 30 جون کو ہی ختم ہونے کے بعد اب نئے ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں بھی حکومت کو اپوزیشن کی طاقت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اس وقت راجیہ سبھا میں بی جے پی کے پاس 69 جب کہ اس کی معاون پارٹیوں کے پاس 24 رکن پارلیمنٹ ہیں۔

ایسے ماحول میں مانا جا رہا ہے کہ صدر جمہوریہ کے ذریعہ نامزد اراکین کا انتخاب کافی سوچ سمجھ کر لیا گیا ہے۔ جہاں راکیش سنہا طویل مدت سے ٹی وی پر آر ایس ایس کی آواز بلند کرتے ہوئے ایک تیز طرار ترجمان کی شکل میں مشہور ہو چکے ہیں اور دہلی واقع آر ایس ایس کے جھکاؤ والے ’تھنک ٹینک انڈیا پالیسی فاؤنڈیشن‘ کے بانی اور ڈائریکٹر ہیں۔ راجیہ سبھا کے لیے ان کی نامزدگی سے کیڈر کو یہ پیغام دینے کی کوشش ہوگی کہ حکومت آر ایس ایس کے کارکنان کو کتنی توجہ دیتی ہے۔

شاستریہ رقاصہ سونل مان سنگھ اور مورتی ساز رگھوناتھ مہاپاترا اڈیشہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اس وقت بی جے پی اڈیشہ کے تعلق سے کافی سرگرم نظر آ رہی ہے۔ مہاپاترا بین الاقوامی شہرت یافتہ مورتی ساز ہیں اور انھوں نے قدیم مورتی سازی اور قدیم اسماکروں کے تحفظ کے علاوہ پُری کے شری جگناتھ مندر کی خوبصورتی کے لیے کام کیا ہے۔ آئندہ لوک سبھا اور اڈیشہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی ان دونوں کے انتخاب سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھرپور امید کرے گی۔

صدر جمہوریہ کی نامزدگی میں چوتھا نام اتر پردیش سے تین بار ممبر پارلیمنٹ رہے دلت لیڈر رام سکل کا ہے۔ رام سکل کے انتخاب سے بی جے پی آئندہ انتخابات میں یو پی کے دلتوں کو متاثر کرنے کی کوشش کرے گی۔ حال کے دنوں میں آئے کچھ سروے کے مطابق آئندہ انتخابات میں بی جے پی اتر پردیش میں اپنی گزشتہ کارکردگی سے بہت پیچھے رہ سکتی ہے۔ ایسے میں اپنا گزشتہ ووٹ شیئر برقرار رکھنے کے لیے بی جے پی کے لیے ریاست کے دلتوں کو اپنے ساتھ رکھنا بہت ضروری ہے۔ تین مرتبہ لوک سبھا رکن پارلیمنٹ رہے سکل دلت طبقہ سے ہی تعلق رکھتے ہیں جنھیں پارٹی دلت چہرہ کی شکل میں استعمال کر سکتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ صدر جمہوریہ کووند نے آرٹ، کلچر، تعلیم اور سماجی امور کوٹہ سے یہ نامزدگیاں کی ہیں۔ یہ چاروں سیٹیں کرکٹر سچن تندولکر، اداکارہ ریکھا، انو آغا اور سابق اٹارنی جنرل کے. پراسرن کی مدت کار مکمل ہونے سے خالی ہوئی ہیں۔ ان چاروں اراکین کی نامزدگی گزشتہ یو پی اے حکومت کے دور میں ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔